کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 13
مغفرت طلب کرنا واجب وضروری ہے “۔ [1] علامہ عدوی اپنے حاشیہ میں رقم طراز ہیں : ابن ناجی کے اس قول ”سلف ایسالازمی وصف ہے جو عند الاطلاق صحابہ کرام کے ساتھ مخصوص ہے، اس میں دوسرے شریک نہیں ہوسکتے“کی بناء پر اس کو صحابہ کرام کی جماعت میں منحصر کرنا ضروری ہے۔ [2] 2۔ سلف سےمراد صحابہ کرام اور تابعین عظام ہیں، علامہ صاحب احیاء علوم الدین نے اسی قول کواختیار کیاہے، متکلمین کےمقابلہ میں مذہب سلف کی حقانیت اور اس کی برتری کوبیان کرتے ہوئےلکھتےہیں : ”مذہب سلف سے مراد صحابہ وتابعین کا مذہب ہے۔ “ [3] 3۔ سلف سےمراد صحابہ کرام، تابعین عظام اور اتباع تابعین ہیں، یعنی اسلام کی ابتدائی تین صدیاں جن کی افضلیت وبرتری کی شہادت خود رسول اکر صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے۔ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سےمرفوعاً مروی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتےہیں : ”میری امت کا بہترین زمانہ ہے، پھر اس کے بعد کازمانہ ہے، پھر اس کے بعد کا زمانہ ہے“۔ راوی حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتےہیں : مجھے یادنہیں رہا کہ آپ نے اپنے بعد دوصدیاں ذکرکیں یاتین۔ [4] علامہ شوکانی، سفارینی وغیرہ [5] بلکہ اکثر اہل علم نے اسی قول کوترجیح دیاہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ کے اندازتحریر سے پتہ چلتا ہے کہ آپ بھی اسی جانب میلان رکھتے ہیں۔ [6] لیکن بعض دیگر مواقع پرآپ نے اتباع تابعین کے بعدآنے والے بعض قئمہ مثلا احمدبن حنبل رحمہ اللہ وغیرہ کوبھی سلف کےمفہوم میں شامل ماناہے۔ [7]
[1] تحریر المقالۃ فی شرح الرسالۃ (ص۳۶) منقول ازالمفسرون بین الاثبات والتاویل ۱/۱۸ [2] حاشیہ العدوی (ص ۱۰۶)منقول از اھل السنۃ والجماعۃ معالم الانطلاقۃ الکبری (ص۵۱) [3] الجام العوام عن الکلام (ص۳) [4] ملاحظہ ہو:صحیح بخاری، فضائل اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم (۷/۳حدیث نمبر ۳۶۵۰ [5] التحف فی مذھب السلف(ص ۷/۱۱۸)، لوامع الانوار(۱/۲۰) [6] درہ تعارض العقل والنقل (۷/۱۳۴) [7] ایضا(۱/۲۰۷)