کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 127
غازیپور جیسےعظیم مفکر ومحقق ہی پردہ اٹھا سکتے ہیں کیونکہ وہی اپنے دنیاوی جاہ و منصب اور مال ومتاع سے بے نیاز فرشتہ صفت بزرگان دین کے اقوال و افعال کی حقیقت کو زیادہ جانتے ہیں کہ دنیاوی منفعت کی تحصیل تو اہل حدیثوں کا خاصہ ہے، ان بچارے اللہ والوں کو دنیا و مافیہا سے کوئی سروکار نہیں ہے‘بلکہ اس سرزمین پررہتے ہی نہیں۔ قارئین کرام ! تضاد بیانی کا یہ نمونہ بھی ملاحظہ فرما لیں ایک طرف اہل حدیثوں پر تحصیل زرکے مقصد سے دجل وفریب کا سہارا لے کر اپنے کو سعودی سلفیوں کاہم نوا ظاہر کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے، اور دوسری طرف انہیں سلفیوں کے پیشوا شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ سے نفرت و عداوت کی تہمت بھی ان پر عائد کی جاتی ہے، اور دلیل میں لفظ ”وہابیت“ سے جماعت کی برات کو پیش کیا جاتا ہے۔ اگر برصغیر کی جماعت اہل حدیث کا مقصد تحصیل زرہی ہے اور ان کا کام دجل وفریب ہی ہے اور محض ناموں کے اختیار کرلینے سے نوازشات کی موسلادھار بارش ہونے لگتی ہے تو اہل حدیثوں کو وہابیت سے دستبردار ہونے کےبجائے آگے پیچھے اوپر نیچے لفظ ” وہابی “بنا لینا چاہیے تھا تاکہ مزید دو لت کی ریل پیل ہوجاتی۔ یہ ہے فاضل مؤلف کی محققانہ بکواس'جونہ صرف رائی کا پہاڑ بنا نا جانتے ہیں بلکہ بغیررائی کے بھی فلک بوس عمارت بڑے ہیں محققانہ انداز میں کھڑی کرنا جانتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی اس مہارت میں مزید ترقی عطا کرے اور اپنی اس طرح کی انوکھی اچھوتی تحقیقات سے ہر روز وہ ایک نئی کتاب ترتیب دے کر اپنے اور اپنے ہمنواؤں کےلیے تسکین کا سامان فراہم کرتے رہیں۔ ۴۔ غیرمقلد کا لقب اختیار کرنا  شاید فاضل مؤلف یہاں ایک نام ”لامذہبیت“ ذکر کرنابھول گئےہیں، اس سے بھی بڑھ کر کوئی جھوٹ ہوسکتاہے؟ ذرا اپنی فاضلانہ تحقیق میں یہ بھی وضاحت فرما