کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 126
”وہابی“ قراردے رہے ہیں۔ [1] ذراتحریک آزادی ہندکے دور میں بھی اپنی اس قربت کا مظاہرہ کرتے تو سمجھا جاتا کہ آپ حضرات شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کے صحیح معنوں میں حمایتی ومؤید تھے اور ہیں اور اس حیرت انگیز انقلاب اور تبدیلی سے فاضل
[1] آپ نے اپنے زعم کے مطابق ناقابل انکار دلائل کے ساتھ یہ ثابت کردکھلایا ہے کہ جماعت اہل حدیث کو ہمیشہ سے شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ اور ان کے اصحاب سے نفرت وعداوت تھی،۔ لہذا میدان میں آپ ہی بچے، ا ور مزید پختگی عطا کرنے کےلیے سعودی مہمانوں کی خدمت میں پیش کیے جانے والے سپاسناموں میں بھی اس مفروضہ کو دہرایاجانے لگا، چنانچہ ۲۴/نومبر۱۹۸۷کوجامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیۃ ریاض کےڈائریکٹر ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالمحسن الترکی حفظہ اللہ کی خدمت میں پیش کیےجانے والے سپاسنامہ کہاگیاتھا”وقد تسمی الدیوبندیة بالوھابیة نسبة إلی الشیخ محمد بن عبدالوہاب النجدی رحمه اللہ“ یعنی شیخ محمد بن عبدالوہاب نجدی رحمہ اللہ علیہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے دیوبندی جامعت کو”وہابی“ کہہ دیاجاتا ہے“ ملاحظہ ہو پندرہ روزہ آئینہ دارالعلوم دیوبند (ص۶) ۱۰ جنوری تا ۲۵ فروری ۱۹۸۸ جبکہ اندر کا کچھ دوسرا ہی ہے، ا کابرین دیوبند کا ان کے اپنے مخالفانہ رویہ سے رجوع ثابت کرنے کی باہر سے کوشش ہورہی ہے، ا ور اندر کے لوگوں کو”وہابی کون ہے“ نامی کتاب کی تصنیف وتالیف اور اس کی بار بار نشرواشاعت سے مطمئن کیا جارہاہے کہ ہم گمراہ نہیں ہوئے ہیں، شیخ محمد بن عبدا لوہاب اور ان کی دعوت سے متعلق ہمارے اکابرین نے جو مخالفانہ ومعاندانہ رویہ اپنارکھا تھا وہی برحق ہےا ور وہی صحیح ہے، بلکہ اس کتاب کے (ص۵) میں شیخ محمد بن عبد الوہاب اور ان کے متبعین سے غیر معمولی ”دوستی اورولاء “کا ثبوت فراہم کرتے ہوئے کہا گیا ہے :”الحاصل وہ ایک ظالم، باغی، خونخوار، اور فاسق ترین شخص تھا، اس وجہ سےاہل عرب بالخصوص اور جملہ اہل اسلام بالعموم اس سے اور اس کے تمام ماننے والوں سے سخت نفرت اور بغض رکھتے ہیں، اتنی نفرت اور بغض قوم یہود سے ہے نہ نصاری سے، نہ مجوس سے، نہ ہنود سے، اور اس کے ماننے والے اس سے بھی زیادہ نفرت اور حقارت کےمستحق ہیں، جس طرح تمام دنیا کےا ہل سنت والجماعت اس ”طائفہ خبیثہ “سے نفرت اور ان کے” عقائد خبیثہ “سے اختلاف رکھتے ہیں “اللہ معلوم فقیہان سیدواڑہ کی یہاں اس دورخی پالیسی کاکیانام ہوگا؟ شاید ہی دنیاوالوں نے اس سے بڑھ کر نفاق کی مثال دیکھی ہوگی اور اس نفاق کا سلسلہ آج بھی جاری و ساری ہے، چنانچہ سعودی ثروت پر قائم اداروں سے نکلنے والے بچوں میں بڑی بے باکی کے ساتھ سعودیہ کے دینی وسیاسی نظام کوکڑی تنقیدوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے‘چونکہ ان لوگوں کا ایمان بسیط ہے گھٹتا بڑھتا نہیں ہے شاید اسی طرح کے سارےاعمال بھی بسیط ہیں۔ جماعت دیوبند کی وہابیت کی حقیقت کے لیے ملاحظہ ہو: شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کے بارے میں دومتضاد نظریے “ مولفہ مولانا محفوظ الرحمٰن فیضی، نیز جریدہ ترجمان مجریہ