کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 123
حیثیت ہوسکتی ہے ؟ اس لیے ہم کہتے ہیں کہ اگر تعداسماء بیزاری دست برداری اور فریب کاری کو لازم ہے تواللہ ورسول کے بھی متعدد نام ہیں، قرآن کریم میں مؤمنوں کومختلف ناموں اور القاب سے یاد کیاگیاہے اس پر بھی کچھ لب کشائی فرمائیں گے ؟ آپ نے اور آپ کی جماعت نے بھی اسلام کے بعد اہل السنۃ والجماعت، حنفیت، دیوبندیت، قاسمیت، رشیدیت ار پھر چشتیت وقادریت جیسے مختلف نام اپنے لیے منتخب کررکھاہے۔
کیاان ناموں کی صحت وحقانیت بذریعہ کشف وکرامت یابذریعہ خواب ومنامات ثابت ہو چکی ہے ؟ آپ نے حنفیت کے بعد دیوبندیت کو اختیار کیا توکیا آپ نے حنفیت سے دست برداری اختیار کرلی کہ اہلحدیثوں کواپنے اس خود ساختہ قاعدہ کی روشنی میں مہتم کررہے ہیں کہ انہوں نے اپنے سابقہ ناموں سے براءت اختیار کرلی ہے۔
۳۔ لفظ ”محمدی“ سےا ہلحدیثوں کی بیزاری، ا ور اس کی وجہ شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی جانب منسوب کئے جانے کا خوف۔ [1]
دونوں باتیں کذب واختلاق کے اعلی ترین شاہکار ہیں۔ کیونکہ آج بھی اہلحدیث
[1] آدمی جب کسی سے دشمنی میں حدسے تجاوز کرجاتاہے تواسے اپنے ہوش وحواس کھوبیٹھتا ہے، چنانچہ جماعت اہلحدیث کےخلاف اپنی عدالت عالیہ میں فرد جرم عاید کرتے ہوئے ”محمدی“ نسبت سے اہلحدیثوں کی بے زاری دکھلارہے ہیں، ا ور اپنی عقل وخرد کے بسولے سے ایک نہایت عجیب وغریب اور مضحکہ خیزوجہ اور سبب بھی گھڑرہے ہیں جبکہ اپنی ”وقفۃ مع معارضی شیخ الاسلام۔ ۔ “ والی پوتھی جسے انہوں نے ایک ماہ سے کم وقفہ میں تیار کرلی ہے اس میں اسی نسبت “محمدی“کے اختیار وانتخاب پر کافی فاضلانہ بکواس کرتے ہوئےا س کا استعمال واختیار پروعلماء اہل حدیث کودشمنان اسلام یہود ونصاری کا موافق اور ہم نوا قراردیاہے، یعنی اس حد تک اہلحدیثوں کی دشمنی میں موصوف غازی پوری اپنا ہوش کھوبیٹھے ہیں کہ انہیں پتہ ہی نہیں ہے کہ وہ اپنے نوک قلم سے کیالکھے جارہے ہیں، اہل حدیث اگر ”محمدی“ نسبت اختیار کریں تو یہود ونصاری کے موافق وہم نواقراردئیےجائیں اور اگر بقول غازی پوری اس سے بے زاری اور دست برداری اختیار کریں تو بھی مجرم گردانے جائیں اور شیخ محمد بن عبدالوہاب کے دشمن قرار دئیے جائیں، کیا تضاد بیانی کی اس کے بعد کوئی مثال ہوسکتی ہے، ا س ہرزہ سرائی سےمتعلق تفصیلی جواب جریدہ ترجمان میں ملاحظہ فرمائیں۔