کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 122
مختلف مستقل تالیفات کی شکل میں جواب بھی دیاجاچکاہے، لیکن ان حضرات کاہمیشہ یہ شیوہ رہاہے کہ جوراگ چھیڑ دیں گے اپنے کانوں اور آنکھوں کوبند کرکے اسی کوبرابر الاپتےرہیں گے، اس بیماری کا کوئی علاج نہیں ہے۔
۲۔ ایک نام کے انتخاب کے بعد دوسرے نام کا اختیار پہلے نام سے بے زاری اور دست برداری کی وجہ سے عمل میں آیاہے، اگر یہ حقیقت ہے تو اس کےثبوت میں موصوف ایک ہی دلیل پیش فرمادیتے، جس سے آپ کی صداقت ودیانت اور جماعت اہلحدیث کی فریب کاری واضح ہوجاتی، لیکن آپ اور آپ کی صدق وصفا والی جماعت شاید ہی ایسا کرسکے، ا ور آپ کی حیثیت اتنی بلند نہیں ہے کہ آپ اپنے منہ سے یا نوک قلم سے جوبات نکال دیں اسے ناقابل انکار حقیقت تسلیم کرلیاجائے۔ اگرآپ نے مختلف ناموں کے انتخاب کواپنی اس تہمت کےلیے دلیل بنایاہے توسب سے پہلے علماء سلف کومہتمم کیجیے جن کے بارے میں نقل کیاجاچکاہے کہ یہ سارے نام انہیں کے اختیار کردہ ہیں۔ وہ اپنے آپ کو اہل السنۃ والجماعۃ، ا ہل حدیث، اہل الاثر، سلفی، محمدی وغیرہ سے ملقب کرتےتھے۔ یہ واضح کردینا مناسب ہوگا کہ خانوادہ سید احمد شہید کے مؤرخ عالم سید عبدالحی ( متوفی ۳۴۱ھ) اپنی مشہور عالم تاریخ نزھۃ الخواطر (۷/۳۴) میں سیداحمد شہید رحمہ اللہ علیہ کے متعلق لکھتے ہیں :
”وشد المئزرلنصرۃ السنة المحضة والطريقة السلفية....“
یعنی ”سید احمد شہید نے خالص سنت نبویہ اور طریقہ سلفیہ کی حمایت وتائید کےلیے کمر کس رکھی تھی “۔
توکیا آپ ان کوبھی مہتم کرنے کی جسارت رکھتے ہیں ؟ اور شاید آپ علماء سلف کو بھی مہتم کرنے میں ترددیاپس وپیش نہ کریں، کیونکہ آپ کے یہاں فقاہت اور عدم فقاہت کا مسئلہ چھیڑ کرصحابہ کرام کو بھی نہیں بخشا گیاہے توصحابہ کرام کےبعد اور لوگوں کی کیا