کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 120
بعض علماء کی کوششوں اور حکومتوں سے تقرب کی بناء پر ”اہل حدیث “اختیار کیا“ حاشیہ میں مزید فرماتے ہیں : ”لوگ انہیں ”وہابیت “سے پکارتےتھے، ا ورا سی نام سے حکومت کے کاغذات اور سرماری دستاویزات میں وہ معروف تھے“۔ گویا یہ بھی انہی کی خطا تھی کہ لوگ انہیں وہابیت کےوصف سے متصف کرتےا ور اسی وصف سے پکارتےتھے، لہذا یہ نام بھی انہیں اختیار کردہ ناموں کے کھاتہ میں جائےگا، حالانکہ انہوں نے حکومت کے کاغذات اور سرکاری دفاتر میں اپنا نام ”وہابی“ نہیں الاٹ کرایاتھا، بلکہ یہ تو آپ کی اور آپ کے بڑے بھائیوں کی مہربانی اور لطف وکرم تھا، ذرہ نوازی تھی کہ وہابی نام سے عوام میں کیا، سرکاری دفاتر میں بھی معروف ہوگئےتھے، اسی طرح آہنی سلاخوں کے پیچھے دھکیلنے اورتختہ دار پرا نہیں کھینچنے کا نہایت آسان ذریعہ اور وسیلہ حاصل کرلیاتھا جس کو چاہتے صرف لفظ ”وہابی“ کا سرٹیفکیٹ دے کر بہت آسان ذریعہ اور وسیلہ حاصل کرلیاتھاجس کو چاہتے صرف لفظ ”وہابی“ کا سرٹیفکیٹ دے کر بہت بآسانی اپنا مقصد حاصل کرلیتےتھے، چنانچہ یہی سبب بناکہ جماعت اہلحدیث نےا پنے افراد کی جان ومال اور عزت وآبرو کی حفاظت کی خاطر لفظ ”وہابیت “ سے دست برداری کا اعلان کیا۔ کیونکہ ا س وقت کی سامراجی حکومت کی نظر میں لفظ وہابیت کوبغاوت کے مترادف کی حیثیت حاصل تھی، لہذا جس کے بارے میں ادنی شبہ ہوجاتا کہ یہ وہابی ہے اسے فوراً جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیاجاتا، مختلف اذیتیں دی جاتیں۔ اور لفظ وہابیت سے اسی براءت کوآگے چل کر غازیپوری نے شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی تحریک سے جوڑتے ہوئے