کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 12
لاحق ہوتی ہے، اگر اس لفظ پر وقف کیاجائے گا تواس کی ادائیگی یاء ساکن کی شکل میں ہوگی، اور وصل (یعنی اگلے کلمےسےملاکرپڑھنے) کی صورت میں اس کو تاء کی شکل میں اداکیاجائے گا، ا ور یہ سلف کی طرف منسوب ہوکر مستعمل ہے، ا ور سلف ہرا س عمل صالح یاخیر وبھلائی کوکہاجاتاہے جسے انسان نے اپنے آگے بھیج رکھاہو، ا سی طرح کسی شخص کےا ن آباؤاجداداور قرابتداروں کوبھی سلف کہاجاتاہے، جوپہلے گزرچکےہیں۔ “ [1] سلف:اصطلاح میں سلف کےا صطلاحی مفہوم کے تعیین وتحدید میں علماء کی مختلف آراء بیان کی اجتی ہیں لیکن جملہ تعریفات کا خلاصہ یہی نکلتا ہے کہ سلف کا اطلاق اصطلاح میں صحابہ کرام، یاصحابہ کرام تابعین وتبع تابعین، یاصحابہ وتابعین اور ان ائمہ پر ہوتا ہے جن کےعلم وفضل، ا مامت اور اتباع کتاب وسنت کی شہادت دی گئی ہو۔ ذیل میں علماء کی بعض آراء کاذکر کیاجاتاہے: 1۔ سلف سےمراد صرف صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم ہیں۔ مشہور عالم ابن ابی زید القیر وانی کی کتاب ”الراسالۃ”کے بیشتر شارحین نےا سی قول کو اختیار کیاہے۔ چنانچہ قلشانی لکھتے ہیں : ”سلف صالح صدر اول کی جماعت ہے جس کو علم ومعرفت میں قدم راسخ حاصل ہے، جورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےطریق پر گامزن ہے، سنت نبوی کی حفاظت کرنے والی ہے، جس کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کےلیے منتخب کیااور اپنے دین کی اقامت کےلیے چنا ہے، جس سے امت کے مقتداء اور پیشوا کی حیثیت سے راضی ہوااور جس نے راہ حق میں جہاد کیا، ا مت کی خیرخواہی اور اس کونفع پہنچانے میں کوئی دقیقہ فرد گذاشت نہیں کیا او راللہ تعالیٰ کی رضاجوئی میں اپنی جان ومال خرچ کیے، جس کی اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں تعریف کی ہے، لہٰذا اس جماعت نے جوکچھ نقل کیااس میں اس کی اتباع، اور جوعمل کیااس میں اس کی پیروی، نیز اس کےلیے اللہ تعالیٰ سے
[1] ھی السلفیہ (ص۱۷)