کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 118
اپنےگھر کی بات ہے اس لیے یہاں کوئی دوسرا معیار ہوگا، ا س سے صحابہ کی تنقیص نہیں لازم آئے گی۔ اگر ان علماء صحابی کےقول کوناقابل احتجاج قرار دیں۔ بلکہ فقاہت وعدم فقاہت کا راگ چھیڑ کر حضرت ابو ہریرہ وحضرت انس رضی اللہ عنہما جیسے جلیل القدر صحابی کی روایت کومخالف قیاس ہونے کی بناء پر رد کردیں [1] توعین تکریم وتعظیم ہوگی صحابہ کرام کی۔ کوئی آنچ نہیں آئے گی ان کی ذات اقدس پر۔ لیکن یہی بات اگرعلماء اہلحدیث کی نوک قلم سے صادر ہوگئی توصحابی کرام کی ذات مجروح ہونے لگتی ہے اور ان کوروافض کے ساتھ شمار کیاجانےلگتاہے۔ اس دوہرے معیار اوردورخی پالیسی کی متعدد مثالیں پیش کی جاچکی ہیں۔
[1] بلکہ ظن غالب کی وجہ سے حجت ماناگیاہے کہ صحابہ نے رسول اکرم ﷺ نےاس کو سناہوگا۔ اور امام شافعی کاقول نقل کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ ”امام شافعی رحمہ اللہ کا کہنا ہے ان دونوں صورتوں میں سے کسی بھی صورت میں صحابی کی تقلید نہیں کی جائے گی۔ اخیر میں خلاصہ کے طور پربتلایاگیاہے کہ ”ایسے امور میں جن کوعقل وقیاس سے نہیں جاناجاسکتا ہمارے اصحاب کا عمل اس پر متفق ہے کہ صحابی کی تقلید کی جائے گی، ا ورا یسے امور میں جن کو عقل وقیاس سے معلوم کیاجاسکتا ہے ہمارے اصحاب کا عمل مختلف ہے بعض نے قیاس پر عمل کیاہے اور بعض نے صحابی کے قول پر ”کیااس وضاحت کے بعد بھی مزید کسی ڈرامہ بازی کی گنجائش رہ جاتی ہے، حقیقت کوجھٹلانے سے بہتر یہی ہےکہ اسے تسلیم کرلیاجائے جیساکہ آپ گاہے بگاہے دوسروں کو تلقین کرتے رہتے ہیں، ا ور ایک بات بڑے ہی ادب سے ( کیونکہ ہماری بےا دبی آپ کوکھلتی ہے ) پوچھنایہ چاہوں گا کہ امام شافعی رحمہ اللہ کےمتعلق کیالب کشائی فرمائیں گے کیاانہوں نے بھی صحابی کےقول کو حجت نہ مان کر شیعوں اور روافض کی ہم نوائی اور موافقت کی ہے۔ چھوڑیے امام شافعی کو، بتائیے اپنے بزرگ علامہ کرخی کے بارے میں، کیافرماتے ہیں ان کے متعلق؟ جنہوں نے صحابی کے قول کو حجت نہیں مانا ہے، کیا انہوں نے بھی شیعوں کی موافقت وہم نوائی کی ہے ؟  ملاحظہ ہو اصول الشاشی (ص۱۸۵ مع شرح مصباح الحواشی اردو) اسی حوالہ کو بنیاد بناکر سیدہ واڑہ سے نکلنے والے زمزم کے ایک شمارہ میں طہ صاحب ڈرامہ باز نے کافی مضحکہ خیز ڈرامہ رچا تھااور راقم کوکافی مطعون کرنے کی کوشش کی تھی جس کا مفصل جواب جریدہ ترجمان دہلی شمارہ ۱۶، ۲۳ /اکتوبر، و شمارہ ۳۰/اکتوبر و۶نومبر۹۸میں دیکھاجاسکتا ہے۔ ا ور اب انہوں نے حنفی فقہ واصول کی نوین کرن (تجدیدواصلاح) کی راہ اپنا کر مسلمہ اصول اور متفقہ مسائل کی نئی نویلی تعبیر وتشریح شروع کردی ہے۔ جس کا بتوفیق الہی کبھی مستقل طورپر جائزہ لیاجائے گا، ا ن شاء اللہ۔