کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 116
حاصل ہوتی ہے اس طرح کی مثالیں سابق میں گزرچکی ہیں۔ مزید تاکید کے طور پر ایک مثال قارئین کرام کے گوش گزار کرنا چاہیں گے۔
عصرحاضر کےغیر معمولی شہرت یافتہ جدید محقق قلم کار کی ایک کتاب کے مقدمے میں جماعت اہلحدیث پر فرد جرم عاید کرتے ہوئے کروفر کے ساتھ جن امور کوشمار کیاگیا ہے ان میں ایک اہم امر یہ بھی ہے کہ اہلحدیث (غیرمقلدوں ) کے عقیدہ کے مطابق صحابہ کاقول وفعل حجت نہیں ہے۔ ا ور متعدد علماء اہلحدیث کے اقوال نقل کیے گئے ہیں، ا ور یہاں ان کو ایک شدید پریشانی لاحق ہوگئی کہ اہلحدیث اپنے کو سلفی بھی کہتے ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ وہ سلف کی اولین جماعت ہے۔ موصوف کی پریشانی کاسبب یہ ہے کہ طریقہ سلف پر گامزن ہونے کالازمی مفہوم ان کے نزدیک یہ ہے کہ جملہ صحابہ کرام کےتمام اقوال وافعال کی پابندی کی جائے [1]جس طرح موصوف نے اہلحدیث کا مفہوم یہ متعین کیاہے کہ جملہ مسائل میں جملہ احادیث نبویہ پرعمل کرنے کی دعویدار جماعت خواہ کسی مسئلہ میں حدیث پائی ہی نہ جاتی ہوں لیکن باہم متعارض ہوں پھر بھی دعوی عمل بالحدیث کی وجہ سے اس کو حدیث ہی پر بلکہ جملہ احادیث پرعمل کرنا ضروری ہے [2] ہم موصوف کی خود کی پیدا کردہ پریشانی کےذمہ دارنہیں ہیں، ا ور نہ اس وقت ا س مسئلہ میں پڑنا چاہتے ہیں اگر موصوف حدیث واصول حدیث سے شغف رکھتے توشاید ان کو یہ پریشانی نہ لاحق ہوتی، میں جہاں تک سمجھتا ہوں اللہ تعالیٰ زیادہ بہتر جاننے والا ہے انہوں نے عمل بالحدیث اور سلفیت کا مفہوم سمجھاہی نہیں یا سمجھا ہے لیکن اپنے زور قلم وکبروئے کار لاتے ہوئے سادہ لوح عوام کو بدظن کرنا چاہتے ہیں۔ اور یہی زیادہ قرین قیاس ہے۔ اس وقت ہم ا س سےز یادہ
[1] مسائل غیرمقلدین (ص ۳۶، ۱۲)
[2] مسائل غیرمقلدین (ص ۳۳۷، ۳۲۳، ۲۸۹)