کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 115
کرکے نجد وحجاز کے سیدھےسادھے عوام وخواص کوجل دیتے ہوئے اور اپنے ملک میں تنہا خدمت دین اور دعوت اسلام کادعوی کرتے ہوئے نظرآتے ہیں اور اہلحدیثوں کے سر الزام عاید کرکے اپنی پاکدامنی اور پارسائی کا سکہ بیٹھنا چاہتے ہیں، موجودہ حالات وظروف میں محض اہلحدیثوں کو دولت کی فراہمی کا طعنہ درحقیقت اپنی پچھلی تاریخ کو دہرانا ہے، سابق میں جس طرح اس جماعت کومختلف جھوٹی سچی تہمتوں سے مہتمم کرکے گزند پہنچانے کی اور ناقابل تلافی نقصانات سے دوچار کرنے کی کوشش کی گئی تھی بالکل اسی طرح آج بھی حکومت کی نظر میں اس جماعت کو مہتمم اور مشکوک بناکر نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ورنہ صرف اہلحدیثوں کوبدنام کرنے کی کوئی اوروجہ بظاہر نظر نہیں آتی ۔ جبکہ ہر موقع اور مناسبت سے کاسہ گدائی لیے ہوئے غیبی تصرفات اور غیبی تھلیوں پر یقین رکھنے والے یہ حضرات خود نجد وحجاز سمیت تمام بلاد عربیہ کی صحرانوردی کرتے ہوئے نظرآتے ہیں، ا ور معاًبعد نہایت مختصر اور قلیل مدت میں چٹیل اور بے آب وگیاہ میدانوں میں عظیم الشان عمارتیں کھڑی کرکے جنگل میں منگل کا سماں پیدا کردیتے ہیں، ا ور دیکھتے دیکھتے خودروپودوں کی طرٖح فلک بوس بلڈنگیں قائم کردیتے ہیں۔ ستم بالائے ستم تویہ ہے کہ اس سلسلے میں دوسروں کے حقوق کوبھی غصب کرنے سے دریغ نہیں کرتے ۔ اس کے باوجود شرم وحیا کوبالائے طاق رکھ کر جماعت اہلحدیث کےصدق واخلاص پر منصوبہ بند طریقے سے بٹہ لگانے کی مہم میں پیش پیش نظر آتے ہیں۔ ا س طرح کے شیوخ ہند کو دیگر جماعتوں اور افراد کی نیتوں پر نقب زنی ست بیشتر اپنی کھلی قباء پر بھی نظر رکھنی چاہیے ۔ بہتان تراشی اور تہمت بازی سے اللہ تعالیٰ کےحضور جواب دہی سےخوف کھاناچاہیے۔ لیکن ایسامعلوم ہوتاہے کہ اپنے عیوب کی پردہ پوشی کےلیے ہرطرح کی شرم وحیا کوبالائے طاق رکھ کرجرأت وبے باکی کے ساتھ دوسروں کو مہتم کرنا ان کی فطرت ثانیہ بن چکی ہے ۔ یہاں تک کہ موقع آنے پر ان امور کوبھی اہلحدیثوں کی مذمت میں شمار کرنے لگتے ہیں جن میں وہ خود سر سے پاؤں تک غرق ہوتے ہیں یا جن کو ان کےیہاں مسلمہ حقائق کی حیثیت