کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 114
سلفی
سابقہ سطور میں اس لفظ پر مختلف ناحیوں سے تفصیلی کلام کیاجاچکاہے، اوراس نسبت کے وجواز اہل علم کے اقوال بھی نقل کیے جاچکے ہیں ہیں اورحتی الامکان باوثوق حوالوں کے ساتھ اس کی قدامت وکبھی واضح کردیاگیاہے ا ور دلائل کی روشنی میں یہ بھی ثابت کردیاگیا ہے کہ برصغیر کی جماعت اہل حدیث کے افراد اس وقت سے یہ نسبت اختیار کرتے چلے آرہے ہیں جبکہ سعودیہ میں دولت کی فراوانی پردہ خفا میں تھی، لہٰذا یہ سراسربہتاب اور تہمت ہے جسے جماعت اہل حدیث کے سر منڈنے کی کوشش کی جارہی ہے اور پوری جماعت کے دلوں میں جھانک کر ان کی نیتوں کے بارے میں قطعی فیصلے کیے جارہے ہیں، ا ور کہا جارہاہے کہ محض حصول منفعت کی خاطر برصغیر کی ا س جماعت نے سلفیت کا لبادہ اوڑھ لیا ہے، ورنہ اس کا سلفیت سے کوئی واسطہ نہیں ہے، ا ور ا س سلسلے میں نہایت بلند بانگ دعؤوں اور چیلنجوں سے کام لیاجارہاہے [1]، اور عربی کی مثل جس میں کہاگیا ہے ”کل إناء یترشح بما فیه “ (برتن میں جوکچھ ہوتاہے اس سے وہی ٹپکتا ہے) کےمصداق یہ کام بڑی مہارےا ور چالاکی کےساتھ خود انجام دیتے ہیں۔ سلفیت کا لباس زیب تن
[1] چیلنجوں کوقبول کرتے ہوئے پچھلے صفحات میں واضح کردیا گیاہے کہ سلف کی طرف نسبت کوجماعت اہل حدیث کے افراد اور ادارے اس وقت اختیار کرتے چلے آرہے ہیں جبکہ سعودی حکومت کا قیام عمل میں نہیں آیاتھا، یاوہاں دولت کی ریل پیل نہیں تھی۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ جماعت کے بعض اہل اصحاب ثروت نے دہلی سے اپنی استطاعت کے مطابق وافر مقدار میں اجناس وغیرہ ملک عبدالعزیز رحمہ اللہ کوقبضہ حجاز کے مکمل ہوتے ہی بطور اعانت بھجوادیا تھالیکن اس وقت مادی اعانت سے زیادہ معنوی اعانت کی ضرورت تھی۔ جس کاملک موصوف نے ا س موقع پر اظہار بھی کیاتھا، کیونکہ پورا عالم آپ کے مخالف ہوگیاتھا۔ ۔ ہندوستان سمیت مختلف ممالک میں صدائے احتجاج بلند کی جارہی تھی۔ چنانچہ اس موقع پر جماعت اہلحدیث کے سرکردہ علماء نے آپ کی تائید میں مختلف کتابیں بھی تصنیف کی تھیں۔ اس حقیقت سے جامعت کی تاریخ سے واقف حضرات بخوبی آگاہ ہیں۔ لیکن اس سے کہیں زیادہ واضح اور ناقابل انکارحقائق کوتسلیم کرناتودورکی بات ہے ان کو توڑ مروڑ کر اور مسخ کرکے پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اگر جماعت اہل حدیث کے حقیقی موقف سے آگاہی مطلوب ہے تومندرجہ ذیل کتابوں کا مطالعہ سودمند ہوگا: ”شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کے بارے میں دومتضاد نظریے ”مؤلفہ شیخ محفوظ الرحمٰن فیضی “ ”دعوۃ الشیخ محمدبن عبدالوہاب رحمہ اللہ فی شبہ القارۃ الھندیۃ بین مؤید یھا ومعاندیھا “ و”علماء اھل الحدیث فی الھند وموقھھم من دعوۃ الامام محمد بن عبدالوہاب والد ولدۃ السعودیۃ “مولفہ ابوالمکرم عبدالجلیل السلفی۔