کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 113
رہیں گے۔ [1]
کس کے اندر مصلحت کیشی پائی جاتی ہے اور کس کے اندر نہیں پائی جاتی ہے’اس کا فیصلہ آپ کی زبان وقلم کے ذریعہ نہیں بلکہ حقائق وواقعات کی روشنی میں کیاجائے گا۔ ا ور اپنی بےغرضی اورپارسائی کوثابت کرنے کےلیےیہ ضروری نہیں ہے کہ دوسروں کوغلط طریقہ سے غرض مند اور موقع پرست ثابت کیاجائے۔ لوگوں کے پا س وافر مقدار میں ٹھوس اور ناقابل انکار دلائل موجود ہیں جن سے آپ کے تقوی وطہارت اور سفید پوشی کی حقیقت آشکارا ہوسکتی ہے لیکن ہم اسے ایک لغو اور مہمل عمل سمجھتے ہیں۔ آپ کی مصلحت یا عدم مصلحت کیشی میں ہمارے لیے دنیا وآخرت کا کوئی فائدہ مضمرنہیں۔ یہ آپ ہی کو مبارک ہو کہ لوگوں کے دلوں میں جھانک کر ان کی نیتوں کومعلوم کیجیے۔ ا ور اپنے غیبی تصرفات کی مدد سے دوسروں کی موقع شناسی اور غرض مندی کو واضح کیجیے اور اپنے ہم نواؤں خودل کی بھڑاس نکالنے کاموقع عنایت کیجیے اور خود بھی اپنے قلب وجگر کوسکون وراحت پہنچائے۔ جبکہ مشاہدہ میں یہ بات آچکی اورآتی رہتی ہے کہ آپ کی برادری کے بیشتر ہونہار طلبہ بلکہ تعلیم وتدریس سے منسلک حضرات باوجودیکہ سلفی عقیدہ کے تعفن سے ان کی ناکیں سڑی جاتی ہیں پھر بھی سلفی بن کر اورہرقسم کے وسائل کوبروئے کارلاکر سلفی عقائد کے عفونت زدہ معروف ومشہور جامعات میں داخلہ لیتے ہیں۔ ا ور پوری زیر کی اور چالاکی کے ساتھ کسی بھی موقع اور مناسبت کوہاتھ سےنکلنے نہیں دیتے۔ ا ور پوری زیرکی اورچالاکی کے ساتھ کسی بھی موقع اور مناسبت کوہاتھ سے نکلنے نہیں دیتے۔ اور بقول آپ کے ان مصلحت پرست اور موقع شناس اہلحدیثوں سےآگے نہیں توشانہ بشانہ ہر جگہ اور ہرموڑ پرضرور نظرآتے ہیں۔ ا ورخود ڈائری تیار کرنے والوں کا معاملہ مختلف نہیں ہے اس کے بھی عینی شواہد موجود ہیں۔ چونکہ ان کا ”صدق وصفا اور ان کی بے غرضی اور بے لوثی “اتنی پختہ اور پائیدار ہے کہ کوئی کا م انجام دیں کسی طرح کا کوئی فرق یا ان کے صدق واخلاص پر کوئی آنچ نہیں آسکتی۔
[1] قارئین سے معذرت کے ساتھ۔ یہاں فاضل محقق ہی کی زبان میں بات کی گئی ہے، ملاحظہ ہومسائل غیر مقلدین (ص۳۸۷)