کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 112
لوگ مشرک ہیں۔ یہاں اس امر کی طرف اشارہ خالی ازفائدہ نہیں ہوگا کہ مہدویت کے مدعی عبداللہ بن تومرت بربری نامی شخص کے ہاتھوں مغرب میں قائم ہونے والی ایک زبردست حکومت ”دولۃ الموحدین “ کے نام سے جانی جاتی ہے۔ ابن تومرت کا عقیدہ اعتزال، اشعریت اور تشیع کا ایک معجون مرکب تھا۔ اس کےا ور اس کے ماننے والوں کے اندر سخت گیری اورقساوت پائی جاتی تھی۔ مغرب کے مراکش سمیت ایک بڑے حصہ پر ان کی حکومت ”دولۃ الموحدین“ کے نام سے ایک عرصہ تک قائم تھی۔ [1] شایدا سی منحرف شخص کو اپنی جماعت کے افراد کا(موحدین) نام رکھ لینے کی وجہ سے لفظ”موحد“ فاضل محقق کی نظر میں مبغوض ہوگیا ہو اورا پنے لیے اس لفظ کااستعمال نہ پسند کرتے ہوں، جیساکہ موصوف نے بعض دیگرا لفاظ کے انتخاب پر اہلحدیثوں کومطعون کیاہے صرف اس لیے کہ بعض منحرف اور باطل جماعتیں بھی اپنے لیے ان الفاظ کوبطور علم استعمال کرتی ہیں۔ یہ ان کی اپنی مرضی ہے چاہے وہ اس لفظ کوپسند کریں یا نہ کریں۔ ہمیں اپنےلیے یہ لفظ ہمیشہ پسند رہاہےا وررہے گا، ہم نے اس سے دست برداری نہیں اختیار کی ہے اور یہ کہ موصوف کی پسند یا ناپسند ہمارے لیے کوئی معیار نہیں ہے۔ ا ور نہ انہیں ابھی یہ مقام ہی حاصل ہے کہ جس کوچاہیں جس کے ساتھ وہ جوڑدیں۔ قادیانی بنادیں، شیعی بنادیں، منکر حدیث بنادیں۔ موصوف نے دیوبندیت کی کھیتی میں پانی دینے کا جوعمل شروع کیاہے اسے پوری تندہی کی سینچی سینچائی کھیتی کی نمی اور تراوٹ سے ہی اپنے قلب وجگر اورمعدے کوٹھنڈک پہنچارہے ہیں، ا ور اللہ جانے کب تک ٹھنڈک پہنچاتے
[1] ملاحظہ ہوسیرا علام النبلاء (۱۹/۵۳۹ومابعد)