کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 111
يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ “ کی تفسیر میں طبرانی (فی الاوسط ) اور ابن مردویہ کے حوالہ سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک مرفوع حدیث نقل کی ہے : ”إن أناسامن أمتی یعذبون بذنوبھم فیکونون فی النار ما شاء اللہ أن یکونواثم یعیرھم أھل الشرک، فیقولون : مانری ماکنتم فیه من تصدیقکم نفعکم، فلا یبقی موحد إلاأخرجه اللہ تعالی من النار ”ثم قرأرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم “ رُّبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ “ [1]
دوسری حدیث حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ابن ابی حاتم اور ابن شاہین ( فی السنۃ ) کےحوالہ سے نقل کی ہے، ا س میں بھی موحدین کا لفظ وارد ہے۔
اسی طرح بعض دیگر احادیث میں اسی کے ہم معنی لفظ ”اہل التوحید ” بھی وارد ہوا ہے۔ [2]
اور لفظ موحدون“کا استعمال ”اھل السۃ والجماعۃ“ کےلیے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ عنہ نے اپنی مؤلفات میں کیاہے [3]
اسی سےا ندازہ ہوتاہے کہ یہ لفظ ایسا نہیں ہے جس کوبطور علم (نام ) یالقب اختیار کرنےسے شرعی اعتبار سے کوئی قباحت لازم آتی ہو‘خاص طور ایسے معاشرے میں جہاں شرک کے مظاہرے علانیہ طور پر پائے جاتے ہوں، ا ور اسلام سے نسبت رکھنے والی ایک بڑی جماعت شرکیہ اعمال انجام دینے میں مبتلا ہو۔ اس معاشرہ میں توحید سے روشناس کرانے اور توحید کی دعوت کوعام کرنے کےلیے اس کو ایک وسیلہ اور ذریعہ بنایاجاسکتاہے اور اپنے آپ کو ”موحد“ کہنے اور ”اہل توحید'شمار کرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ دیگر
[1] الدرا لمنثور (۴/۹۲) علامہ سیوطی نے اس حدیث کی سند کوصحیح قرار دیاہے، یہ الگ بات ہے کہ آپ کی تصحیح علماء حدیث کے یہاں بہت زیادہ معتبر نہیں ہے
[2] ملاحظہ ہوسنن الترمذی، کتاب الایمان، باب ماجاء فیمن یموت وھویشھد ان لاالہ الااللہ (۵/۲۴تحقیق احمد شاکر )
[3] درء تعارض العقل وا لنقل (۲/۸۰۱۴/۵۱۰)