کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 110
عقائد وغیرہ کے باب میں اپنی تصنیفات کے لیے یہی نام منتخب کیاہے۔ [1] أھل الأثر کی تعریف کرتے ہوئے علامہ سفارینی لکھتے ہیں : أھل الأثر “کااطلاق ا ن لوگوں پر ہوتا ہے جو اپنے عقائد ونظریات کتاب اللہ سےاخذ کرتے ہیں یا سنت رسول اللہ سے اخذ کرتے ہیں، یاصحیح سندسے منقول آثار سلف صالحین یعنی صحابہ کرام وتابعین عظام سےاخذکرتے ہیں“۔ اس کےبعد موصوف ”اثری“ کی تعریف کرتے ہوئے رقم طرازہیں: ”اس شخص کواثری کہاجاتاہے جواثری عقیدہ اور (اللہ کے نزدیک) محبوب ترین سلفی جماعت کی جانب نسبت اختیار کرتاہے۔ اور اس نسبت کومذہب سلف کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اور یہی امت کے سلف صالح اوردینی احکام ومعاملات میں قابل اقتداء اور معتبر ائمہ کامذہب ہے“[2] موحد لفظ موحد توحید سے بناہے، جس کے معنی ہیں اللہ تبارک وتعالیٰ کو اس کی ذات وصفات میں ایک جاننے وماننے والا، اور تنہا اسی کی عبادت وبندگی کرنے والا۔ میرے خیال میں کوئی بھی شخص جس کو اسلام کے بارے میں ادنی سی معلومات حاصل ہوں گی وہ اسلام میں توحید کے مقام ومرتبہ اور اس کی اہمیت سے ناواقف نہیں ہوگا۔ ایک مسلمان شخص کے لیے یہی وہ قیمتی سرمایہ ہے جس کی بنیاد پر اس کے سارے اعمال عنداللہ مقبول یا مردود ہوتے ہیں۔ لفظ ”موحد“کاذکر قرآن کریم میں نہیں وارد ہواہے البتہ بعض احادیث میں اس کا ذکر ملتا ہے۔ چنانچہ علامہ سیوطی نے الدر المنثور میں سورہ حجر کی آیت (۲) رُّبَمَا
[1] العین والأثر فی عقائد الأثر لعبد الباقی الحنبلی، وقطف الثمر فی بیان عقیدۃ أھل للعلامۃ صدیق حسن خاں، نخبۃ الفکر فی مصطلح اھل الأچر للحافظ ابن حجر العسقلانی۔ [2] لوامع الأنوار (۱/۶۴)