کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 11
کسی فردکےا ن آباؤاجداد اور دیگر قرابت داروں پر ہوتاہےجوپہلے وفات پاچکے ہیں، اسی لیے تابعین عظام کی اولین جماعت کو”سلف صالح“کہاجاتاہے۔ [1]
اس مختصر لغوی تشریح سے اندازہ ہوگیا ہوگا کہ لغت میں سلف کا اطلاق عموما گزرے ہوئے آباؤاجداد (پرکھوں) پر ہوتاہے خواہ وہ نیک ہوں یابد، اسی وجہ سے بسااوقات اس کے ساتھ لفظ ”صالح“کا بطور صفت اضافہ کیاجاتاہے تاکہ گیر صالح لوگ اس کے مفہوم سے خارج ہوجائیں۔
اسی لفظ ”سلف“کی طرف نسبت کرکے لفظ ”سلفی“ مستعمل ہے، المعجم الوسیط میں لفظ ”سلفی “کوذکر کرکے اس کے حسب ذیل معنی بتائے گئے ہیں :
"من يرجع فِي الْأَحْكَام الشَّرْعِيَّة إِلَى الْكتاب وَالسّنة ويهدر مَا سواهُمَا" [2]
سلفی اس شخص کو کہاجاتاہے جوشرعی احکام میں کتاب وسنت کی طرف رجوع کرتاہےا ن دونوں کےعلاوہ کو حجت نہیں مانتا۔
علامہ سمعانی (م۵۶۲ھ)نے نسبتوں اور ان کی تشریحات سے متعلق مخصوص کتاب ”الانساب”میں لفظ ”سلفی“کوذکر کیاہے اور اس کا ضبط کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
”یہ سین ولام کے فتحہ (زبر) کے ساتھ ہے، ا ور اس کےآخر میں یاء ہے، سلف اوراتباع مذاہب سلف کی طرف منسوب ہے، جیساکہ میں نے ان لوگوں سے سنا ہے۔ [3]
علامہ ابن الاثیر (م ۶۳۰ھ) سمعانی کےکلام پر مزید اضافہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں :”اوراس نسبت سے ایک جماعت معروف ہے۔ “ [4]
علامہ طاش کبری زادہ سلفی نسبت سے معروف أبوإسحاق ابراہیم بن عمر الجعبری کے تذکرہ میں لکھتے ہیں :”السلفی :بفتحین نسبة إلی طریقة السلف۔ “[5]
شیخ محمد ابراہیم شقرۃ لفظ ”سلفیت “پر بحث کرتے ہوئے لکھتےہیں :
”سلفیہ مصدر رضاعی ہے، جس کے آخر میں یاء نسبت تاء تانیث کے ساتھ مل کر
[1] النہایۃ فی غریب الحدیث (۲/۳۹۰)
[2] المعجم الوسیط (۱/۴۴۴)
[3] الانساب (۷/۲۷۳)
[4] اللباب(۲/۱۲۶) نیز ملاحظہ ہوا: کما لابن ماکولا(۴/۴۷۰۔ ۴۷۱)، التشبہ فی الرجال (۱/۳۶۴)
[5] مفتاح السعادۃ (۲/۴۶)