کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 108
(آگےچل کر مزیدفرماتےہیں ) اللہ تعالیٰ نے اہل سنت کو(کتاب وسنت کے دلائل میں ) کسی ہیر پھیر، ( اور اللہ تعالیٰ کی صفات میں) ان کی کیفیت متعین کرنے نیز (مخلوقین سے ) ان کومشابہ قرار دینے سے محفوظ رکھا، ا ور فہم ومعرفت عطاکرکے ان پر احسان عظیم کیا ہے“۔
مذکورہ بالا اقتباسات سے جہاں یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے ”اہل حدیث“ کا لفظ اصحاب صنعت کے لیے مخصوص نہیں ہے بلکہ اہل سنت کے مترادف کی حیثیت سے بھی اس کا استعمال ہوتاہے، وہیں یہ بات سامنے آتی ہے کہ ”اھل السنۃ والجماعۃ “ کےلیے بیک وقت اہل الحدیث اور سلف کا لفظ بھی استعمال کیاجاسکتاہے۔ لہذا اگر عصر حاضر کے اہل حدیثوں نے اپنے لیے متعدد نام منتخب کیے توکوئی ایساکام نہیں کیاجوعلماء سلف کے یہاں نہیں پایاجاتاتھا۔ ا س پر طعن وتشنیع محض دل کی بھڑاس نکالنے اور اپنی عجمی وغیر اسلامی نسبت پرپردہ پوشی کے مترادف ہے۔ ا ور اہل الحدیث سے صرف روایت حدیث سے باوصف اور علم حدیث سے شغف رکھنے والی جماعت قدسیہ کوہی مراد لیناغلط ہے، بلکہ اس کوا ہل السنۃ والجماعۃ کے مترادف اور اس کے ہم معنی بھی استعمال کیاگیا ہے۔
أھل الأثر
الأثر: لغت میں أثر کے معنی روایت کرنے کے ہیں چنانچہ کہاجاتاہے :أثرت الحدیث أی رویته “یعنی میں نے حدیث روایت کی۔ صاحب مختار الصحاح لکھتے ہیں : ”أثر الحدیث : ذکرہ عن غیرہ “ یعنی کسی غیر سے حدیث بیان کی۔
اسی وجہ سے اس کی طرف نسبت کرکے محدث کواثری کہاجاتاہے۔ [1]
محدثین کی اصطلاح میں اثر مطلقاً حدیث کامترادف ہے جبکہ بعض فقہاء نے اثر کو مخصوص طور پر موقوف حدیث کے مترادف (ہم معنی) ماناہے۔ [2] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ علیہ
[1] مختار الصحاح (ص۵) تدریب الراوی (۱/۲۳)
[2] شیخ ا