کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 104
علامہ خطیب بغدادی، محمد بن عمر الداودی کے توسط سے مشہور محدث ابن شاہین، عمر بن احمد ابوحفص البغدادی (م ۳۸۵ھ) کے بارے میں نقل کرتے ہیں کہ جب ابن شاہین کے سامنے امام شافعی وغیرہ فقہاء کرام کےمذاہب کا تذکرہ کیاجاتا توفرماتے کہ میں محمدی المذہب ہوں۔ [1]
آخری دور میں تحریک شہید ین کے قائدین نے بھی تحریک سے وابستگان کو ”محمدی“ کے نام سے موسوم کیاہے، چنانچہ شاہ اسماعیل رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ”ایضاح الحق الصریح“ میں لکھا ہے:
” ہرمومن شخص کو اپنا خالص محمدی مذہب اور قدیم زمانہ والا مسلک اہل سنت کو بنانا چاہیے کسی مخصوص تقلیدی مذہب اورطریق کواپنا مذہب ومسلک نہیں قراردینا چاہیے، بلکہ تمام تقلیدی مذاہب وطریقوں کوعطاروں کی دوکانیں شمار کرناچاہیے،۔ ا ور اپنے آپ کولشکر محمدی کے ساتھ منسلک رکھنا چاہیے “۔ [2]
کیاان ائمہ حدیث اور علماء امت کو بھی غیروں کی ڈائری تیار کرنے والے کوئی مشورہ دینا پسندفرمائیں گے، یا تعلق خاطر کی بناء پر نیک مشوروں کی گرانقدر سوغات برصغیر کے اہلحدیثوں کے لیے ہی مخصوص رکھیں گے ؟ لفظ ”محمدی“ سے ان حضرات کو اتنی زیادہ چڑھ ا ور جلن ہوگئی ہےکہ اس نسبت کے استعمال خود دشمنان اسلام یہود ونصاری کی ہم نوائی اور موافقت بتلاتے ہیں۔ اور یہ کہ علماء اہل حدیث نے”محمدی “ نسبت صرف یہود ونصاری کی موافقت وتائید میں اختیار کی ہے، ہوسکتا ہے عالم بالامیں رہنے والے بعض بزرگوں نے بذریعہ کشف ان کو یہ خبردی ہو۔ چنانچہ ان کے ایک بہت بڑے بزرگ کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے ایام طفلی میں خواب دیکھا تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی گود میں
[1] تاریخ بغداد (۱۱/۲۶۷) وسیرا علام النبلاء (۱۶/۴۳۳)
ابن شاہین کو بیشتر ائمہ حدیث نے ثقہ قراردیا ہے، وہ
[2] منقول ازتراجم علماء حدیث (۱۔ ۱۱۰۔ ۱۱۱) ضمیر کا بحران (۳۶۴)