کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 103
اختیار کیے توکوئی ایساکام نہیں کیاجس سے اسلامی شریعت کی کسی قسم کی مخالفت لازم آتی ہو۔ ا ور یہ کہ مفاد پرستی اور مصلحت کیشی صرف مختلف ناموں کےانتخاب واختیار میں ہی منحصر نہیں ہے بلکہ اس کے اور بھی وسیلے اور ذرائع ہیں جو ہمارے کرم فرما حضرات کے نزدیک زیادہ معروف ہیں۔ کیونکہ گاہے بگاہے وہ ان کا استعمال بھی کرتے رہتےہیں، ا ور الزام دوسروں خودیتے ہیں۔ ۴۔ اہلحدیثوں کے اختیار کردہ ناموں میں کوئی نام ایسا نہیں ہے جس سے کسی قسم کی اسلام سےا جنبیت ٹپکتی ہویا عجمیت کی بوآتی ہو۔ بلکہ یہ سارے نام ائمہ سلف کے منتخب کردہ نام ہیں، علماء سلف کی جماعت انہی ناموں سے معروف تھی۔ اگر ان مختلف ناموں کے استعمال واختیار سے کسی قسم کی شرعی قباحت لازم آتی ہے توگویا علماء امت اور ائمہ سلف نے اس قباحت کاارتکاب کیا( نعوذباللہ )۔ کیا یہ حضرات ائمہ سلف کو بھی مطعون کرنے کی جسارت کرسکتے ہیں۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ذیل کی سطور میں اختصار کے ساتھ اس حقیقت کو بھی واضح کردیاجائے کہ اہلحدیثوں کے اختیار کردہ جملہ اسماء والقاب متقدمین علماء سلف کے اختیار کردہ ہیں۔ محمدی : امام بیہقی رحمہ اللہ نے عمران بن موسی الجرحانی (م۳۰۵ھ) کےو اسطے سے امام سوید بن سعید الحدثانی (م۲۴۰ھ) سے روایت کیاہےوہ فرماتے ہیں : میں نے امام مالک بن انس، حماد بن زید، سفیان بن عیینہ (متعدد ائمہ حدیث وفقہ کوذکرکرنے کےبعد کہتے ہیں ) اور اپنے تمام اساتذہ سےسنا ہے کہ ایمان قول وعمل کامجموعہ ہے، ا ور وہ گھٹتا بڑھتا ہے۔ ۔ (اس کےبعد عقیدہ سے متعلق چندمسائل کا تذکرہ کیا ) اخیر میں عمران بن موسی فرماتے ہیں : اور میں بھی یہی عقیدہ رکھتا ہوں، (وما رأیت محمد یاقط الا ھو یقوله ) یعنی: ہر محمدی شخص کو میں نے اسی عقیدہ کامعتقدپایاہے۔ [1]
[1] الأسماء والفات للبیھقی (ص ۱۸۸طبع ہند ص ۳۱۸، ۳۱۹ طبع بیروت )