کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 100
(3)سلف اور تعدداسماء سلف وائمہ کی تاریخ کامطالعہ کرنے والا اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ اس پاک طینت جماعت نے اپنے لیے ایک سے زائد نام یا لقب اختیار کیاہے۔ چنانچہ یہی جماعت ”اھل السنۃ والجماعۃ “ کے نام سے جانی گئی، ”محمدی “ بھی کہلائی، “اہل الحدیث اور اہل الاثر “ سے بھی معروف ہوئی، کبھی بھی ان اسماء والقااب کوبری نظر سے نہیں دیکھاگیا اور نہ ہی کسی جانب سے ان پر اعتراض کیا گیا، ار نہ ہی اسے خلاف شریعت گردانا گیا اور نہ ان ناموں کی وجہ سے ان کےصدق واخلاص پر کوئی سوالیہ نشان قائم کیاگیا۔ لیکن جب کسی کے خلاف دل میں نفرت وکدورت جگہ بنالیتی ہے تو اس کی ہرچیز بری لگنے لگتی ہے خواہ اس کا تعلق محاسن ہی سے کیوں نہ ہو۔ یہی حال برصغیر کی جماعت اہل حدیث کا ہے، ا س اعتقاد کے ساتھ کہ یہ القاب واسماء تعبدی نہیں ہیں اور نہ محض ان کے ذریعہ اللہ کا تقرب حاصل کیاجاسکتاہے جیساکہ عرض کیاجاچکا ہے۔ ا س جماعت نے اپنے لیے مختلف اوقات وازمنہ میں یا ایک ہی وقت متعدد پاکیزہ ناموں کا انتخاب کیا۔ چنانچہ اس نے اپنا نام موحد رکھا، اہل الحدیث، ا ہلا الثر، سلفی اور محمدی جیسے طیب وطاہر اور معنویت سے پرالقاب اور نسبتوں کواختیار کیا۔ حدیث پر نظر رکھنے والوں سے پوشیدہ نہیں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم افراد کے لیے اچھے شگون کے طور پر عمدہ اور بامعنی ناموں کا انتخا ب فرماتے تھے۔ غیر مستحسن اور بے معنی ناموں کوتبدیل کرکے مستحسن اور پسندیدہ نام رکھا کرتے تھے ۔ [1]
[1] حدیث کی گردان کرنےو الوں پر یہ حقیقت روز روزن کی طرح عیاں ہے، جواس سے ناواقف ہیں ان کے لیے ”تحفۃ الاسماء “ مؤلفہ غازی عزیز“اسلام میں نام رکھنے کا طریقہ ”مؤلفہ بشیر بن محمد کا مطالعہ مفید ہوگا۔ ان شاء اللہ