کتاب: سلفیت کا تعارف اوراس کےمتعلق بعض شبہات کا ازالہ - صفحہ 10
سلف اورسلفیت سلف : لغت میں ”سلف“عربی زبان کا ایک کثیر الاستعمال لفظ ہے، لغوی اعتبار سے لفظ ”سالف“کی جمع ہے اور خود لفظ سلف کی جمع”اسلاف“ آتی ہے۔ سلف یسلف سلفا وسلوفا کےمعنی ہیں گذرنا، آگے ہونا، کہاجاتاہے:”سلف له عمل صالح“ اس سے عمل صالح کاصدور پہلے ہوا، ”سلف القوم “وہ قوم سے آگے ہو گیا۔ [1] ابن منظور سلف کی تشریح کرتے ہوئے رقم طراز ہیں :سلف ان گزرے ہوئے آباؤاجداد اور قرابت داروں کو کہاجاتاہے جوعلم وفضل اورعمر میں فوقیت رکھتے ہیں۔ [2] المعجم الوسیط میں بھی سلف کےیہی معنی بیان کیے گئے ہیں، مزید ایک معنی یہ بھی بتلایاگیاہے: ہروہ عمل صالح جسےانسان نے پہلے بھیج رکھا ہو۔ [3] قرآن کریم میں اس لفظ کے مشتقات بکثرت وارد ہوئے ہیں، لیکن خود لفظ ”سلف“صرف ایک جگہ استعمال ہواہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿فَجَعَلْنَاهُمْ سَلَفًا وَمَثَلًا لِّلْآخِرِينَ﴾(الزخرف:56) ہم نے انہیں بعدمیں آنےوالوں کےلیےپیش رواورنمونۂ عبارت بنادیا۔ مشہورمفسرامام بغوی رحمہ اللہ نےمذکورہ آیت میں لفظ (سلف)کی تشریح ”گذرے ہوئےآباؤاجداد“سےکی ہے، اورآیت کی تفسیر کرتےہوئے لکھتےہیں: ”ہم نے انہیں پیش روبنادیا تاکہ دوسرےان سےعبرت حاصل کریں۔ [4] علامہ ابن الاثیر نےسلف کےمعنی بیان کرتے ہوئے لکھاہے:”سلف کا اطلاق
[1] مختار الصحاح(۳۰۹) المعجم الکبیر(۱/۴۴۴) مصباح للغات (ص۳۹۰) [2] لسان العرب (۹/۱۵۹) [3] المعجم الوسیط (۱/۴۴۴) [4] تفسیر بغوی (معالم التنزیل)(۴/۱۴۲)