کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 93
اسی لیے آپ عصر حاضر کے رسالے اور مقالات میں پڑھتے ہوں گے کہ اس قسم کے بہت سے لوگ جو اہل علم ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور لوگوں کی اکثریت انھیں اہل علم میں شمار بھی کرتی ہے یہ لوگ ہمیشہ مذکورہ بالا دلائل کے خلاف باتیں کرتے ہیں یہ لوگ ببانگ دہل [1]
[1] / فرمائی:{ہُوَ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ عَلَیْکَ الْکِتٰبَ مِنْہُ اٰیٰتٌ مُّحْکَمٰتٌ ہُنَّ اُمُّ الْکِتٰبِ وَ اُخَرُ مُتَشٰبِہٰتٌ فَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَۃَ مِنْہُ ابْتِغَآئَ الْفِتْنَۃِ وَ ابْتِغَآئَ تَاْوِیْلِہٖ وَ مَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَہٗٓ اِلَّا اللّٰہُ وَ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِہٖ کُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَ مَا یَذَّکَّرُ اِلَّآ اُولُوا الْاَلْبَابِo} (آل عمران:7) ’’وہ وہی ذات ہے جس نے تمہارے اوپر کتاب نازل کی اس کی بعض آیتیں محکم اور واضح ہیں وہی اصل کتاب ہیں اور دوسری متشابہ آیات ہیں لیکن وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے وہ ان میں سے متشابہ کے پیچھے لگتے ہیں فتنہ تلاش کرنے کے لیے اور ان کی تاویل تلاش کرنے کے لیے حالانکہ ان کی تاویل کوئی نہیں جانتا ہے سوائے اللہ کے اور وہ لوگ جو علم میں پختہ ہیں وہ کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لاتے ہیں یہ سب ہمارے رب کی جانب سے ہے اور نہیں نصیحت حاصل کرتے ہیں مگر عقلمند لوگ۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو کتاب اللہ میں مجادلہ کرتے ہیں تو سمجھ لو کہ یہی وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے مراد لیا ہے، لہٰذا تم لوگ ایسے لوگوں سے بچتے رہو۔‘‘ حدیث کے الفاظ یہ ہیں: ’’یا عائشۃ! إذا رأیتم الذین یجادلونہ فیہ فہم الذین عنی اللّٰه تعالی فاحذروہم۔‘‘ (صحیح بخاری، 3/110، صحیح مسلم:2053، وابوداؤد:4598، ترمذی :3993، ابن ماجہ:47) خوارج وہ پہلے لوگ ہیں جنہوں نے شرعی نصوص کے فہم میں اپنی ہویٰ و نفس کی پیروی کی اسی وجہ سے انہوں نے باطل طریقے سے مسلمانوں کے خون کو مباح قرار دیا، حاکم وقت کے خلاف خروج کو جائز سمجھا ان کی نافرمانی کو جائز قرار دیا۔ اس طرح یہ لوگ کتنے ہی زیادہ عابد و زاہد ہوں، نماز و روزہ کو قائم کریں پھر بھی یہ لوگ گمراہ فرقوں میں سے ہیں۔ یہ لوگ دین سے ایسے ہی نکل گئے ہیں جیسے تیر کمان سے نکلتا ہے۔ اس لیے کہ انھوں نے مومنین کے راستے کو ترک کردیا اور نفسانی خواہشات کے پیچھے پڑگئے۔ طریقۂ سلف کو چھوڑ کر اپنی مرضی سے نصوص کی تفسیر بیان کی۔ آپ خود اندازہ لگائیں کہ جب ان کی غلط تاویلات سے کتاب اللہ نہیں محفوظ رہ سکی انہوں نے اپنی مرضی سے اس کی تفسیر کر ڈالیں تو سنت کے نصوص کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں، کبھی سنت کو یہ کہہ کر ٹھکرادیا کہ یہ عقل کے خلاف ہے کبھی کہا کہ یہ خبر واحد ہے اور خبر واحد کا ثبوت ظنی ہوتا ہے کبھی کہا یہ شاذ ہے اس طرح ہمیشہ غلط اور فاسد تاویلات کرتے رہتے ہیں۔ ان کے برخلاف اہل سنت تو یہ ویسے ہی کہتے ہیں جیسے اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں قرآن میں فرمایا ہے: {الرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ… } (آل عمران:7) یعنی وہ کہتے ہیں کہ ہمارا اس پر مکمل ایمان ہے کیونکہ ہر چیز ہمارے رب کی طرف سے ہے لہٰذا وہ اپنی جانب سے کوئی بات نہیں کہتے ہیں وہ اللہ اور اس کے رسول سے ثابت ہوتی ہے۔