کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 54
کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا۔‘‘ اسی طرح ایک اور آیت میں اس کی نشاند ہی فرمائی: {اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا} (المائدۃ: 3) ’’آج کے دن میں نے تمہارا دین تمہارے لیے مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کر دی اور اسلام کا تمہارے لیے بطور دین ہونے پر راضی ہوا۔‘‘ مجھے اس موقع پر اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے انتہائی مسرت ہوگی جو کہ امام شاطبی رحمہ اللہ نے اپنی مایہ ناز تصنیف ’’الاعتصام‘‘ میں امام مالک رحمہ اللہ سے نقل کی ہے: ’’جو شخص اسلا میں کوئی بدعت متعارف کراتا ہے اور یہ گمان کرتا ہے کہ یہ بدعت حسنہ ہے تو اس شخص کا یقینا یہ عقیدہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا پیغام پہنچانے میں جو کہ ان کی ذمہ داری تھی خیانت کی ہے (اور یہ محال ہے) اور اگر تم دلیل چاہو تو اللہ تعالیٰ کا یہ کلام پڑھو: {اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا} (المائدۃ: 3) ’’آج کے دن میں نے تمہارا دین تمہارے لیے مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کر دی اور اسلام کا تمہارے لیے بطور دین ہونے پر راضی ہوا۔‘‘ اور اس امت کے آخری (لوگوں) کی اصلاح نہیں ہو سکتی مگر صرف اس طریقے سے جس سے اس امت کے پہلے (لوگوں) کی اصلاح ہوئی تھی۔ پس جو چیز اس وقت دین کا حصہ نہ تھی وہ آج بھی دین کا حصہ نہیں بن سکتی۔‘‘[1] پھر امام شاطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ہم اس روایت کو جو کہ امام مالک رحمہ اللہ امام دارالہجرہ (مدینہ) سے صحیح سند کے
[1] ۔ الشفاء لقاضی عیاض: 2/ 676۔