کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 53
بِقَوْمٍ سُوْٓء ا فَلَا مَرَدَّلَہٗ} (الرعد: 11) ’’اللہ تعالیٰ اس قوم کی حالت نہیں بدلا کرتا نہ ہو جسے خود اپنی حالت کو بدلنے کا خیال اور اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کی سزا کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ٹلا نہیں کرتا۔‘‘ {ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ لَمْ یَکُ مُغَیِّرًا نِّعْمَۃً اَنْعَمَہَا عَلٰی قَوْمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِہِمْ…} (الانفال: 53) ’’یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ کسی قوم پر کوئی نعمت انعام فرما کر پھر بدل دے جب تک کہ قوم خود اپنی حالت کو نہ بدل دیں۔‘‘ پھر کیا وجہ ہے کہ مسلمانوں کی وہ قوتیں جو اللہ تعالیٰ نے انہیں عطا فرمائی تھیں اور وہ غلبہ وشان وشوکت جو کہ انہیں دنیا میں حاصل تھے، اس عظیم نعمت کی تبدیلی کا کیا سبب ہے؟ سبب یہ ہے کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کو بدل ڈالا، ہم اس نعمت کو چھوڑ کر دنیا کی دوڑ دھوپ میں جت گئے اور ہم نے اللہ کی راہ میں جہاد بھی ترک کر دیا۔ بالآخر ان تمام باتوں کا شرعی وفطری نتیجہ یہ نکلا کہ اگر مسلمان اللہ کے دین کی مدد نہیں کریں گے تو انہیں بھی اس کے بدلے میں اللہ کی طرف سے کوئی مدد حاصل نہیں ہوگی جس طرح کہ کلام اللہ میں آیا ہے کہ: {اِِنْ تَنصُرُوا اللّٰہَ یَنصُرْکُمْ } (محمد: 7) ’’اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے تو اللہ بھی تمہاری مدد کرے گا۔‘‘ میں اس مقام پر آپ کی توجہ اس نقطہ کی طرف دلانا چاہوں گا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پاک سے آج تمام اسلامی ممالک پر چھائی ہوئی اس مہلک وجان لیوا بیماری کا علاج تجویز فرما دیا اور وہ علاج ان کا اپنے دین کی طرف رجوع کرنا ہے جیسا کہ آپ سب پہلے سماعت فرما چکے ہیں۔ اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَ ہُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ،} (آل عمران: 85) ’’اور جو کوئی اسلام کے سوا کسی اور دین کا طالب ہو تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں