کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 42
فرقے کے۔‘‘فرمایا کہ: ’’وہ ایک فرقہ کونسا ہوگا؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’الجماعۃ‘‘ (جماعت)۔‘‘[1] یہ اس حدیث کی سب سے مشہور روایت ہے اور یہ صحیح ہے ایک اور روایت میں (جو اس حدیث کی تشریح کرتی ہے) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس فرقہ ناجیہ (نجات پانے والے فرقے) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ما انا علیہ واصحابی الیوم))[2] ’’جس چیز پر آج میں اور میرے صحابہ ( رضی اللہ عنہم ) ہیں۔‘‘ یہ دوسری روایت حسن درجہ کی روایت ہے جس کی تفصیل میں نے اپنی بعض کتب میں بیان کی ہے۔ اس میں جو الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ یعنی ما انا علیہ واصحابی الیوم اس منہج کی وضاحت کرتے ہیں جس پر وہ واہد فرقہ ناجیہ اور طائفہ منصورہ (مدد یافتہ گروہ) کار بند ہوگا۔ یہ وہ جماعت ہوگی جو اپنا منہج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے لیتی ہوگی۔ فرقہ ناجیہ کی علامت: یہاں پر قابل غور نقطہ یہ ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’واَصْحَابِیْ‘‘ (اور میرے صحابہ رضی اللہ عنہم ) جبکہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم محض یہ کہہ دیتے کہ میرے راستے پر ہو تو یہ بطور جواب کافی تھا لیکن ایک عظیم حکمت کے تحت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کا بھی ذکر کیا۔ اس کے پس پردہ جو حکمت پوشیدہ ہے وہ یہ ہے کہ تمام کے تمام صحابہ رضی اللہ عنہم اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر تھے۔ انہوں نے اپنی تعلیم وتربیت اس وحی کے ذریعے سے حاصل کی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوتی۔ وہ براہ راست اس وحی سے مستفید ہوئے جو کہ اپنی خالص حالت میں کسی قسم کی بیرونی ملاوٹ سے پاک ان تک پہنچی، اس بیرونی ملاوٹ سے کہ جس نے ان کے بعد میں آنے والے لوگوں کے دل و دماغ کو پراگندہ کیا۔ اس فساد کا اندازہ
[1] ۔ الترمذی: 2641، قال الالبانی صحیح، سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ: 1348۔ [2] ۔ ہیثمی مجمع الزوائد: 1/ 189، صححہ الالبانی، صحیح الجامع: 52/9۔