کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 39
فلاح ونشاۃ ثانیہ کا واحد راستہ[1] سوال:… مسلمانوں کی موجودہ حالت پر بصیرت افروز تبصرہ اور ان کے زوال کو عروج میں بدلنے کے لیے اپنے بیش قیمت نصائح سے مستفید فرمائیں، جزاک اللہ خیرا؟ اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ، نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِیْنُہُ وَنَسْتَغْفِرُہُ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّاٰتِ اَعْمَالِنَا۔ مَنْ یَّہْدِہِ اللّٰہُ فَـلَا مُضِلَّ لَہُ وَمَنْ یُّضْلِلْ فَـلَا ہَادِیَ لَہُ ، وَاَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہٗ ، وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہ۔ امت کی حالت زار فرقہ بندی اور حزبیت: مسلمانوں کی جو موجودہ حالت ہے وہ کسی بھی باشعور انسان پر مخفی نہیں۔ جس دور میں ہم زندگی بسر کر رہے ہیں مسلمانوں کی حالت اتنی ابتر ہے کہ تاریخ میں پہلے کبھی نہ تھی، جسے آپ خود بہتر طور پر جانتے ہیں کیونکہ آپ اسی دور میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ہر قسم کا فسق و فجور اپنی بدترین حالت میں مسلم معاشروں میں پھیلا ہوا ہے، جن کے اثرات سے شاید ہی کوئی نفس محفوظ ہو جبکہ دوسری جانب حق بات کہنے والے اور کتاب وسنت سے تمسک اختیار کرنے والے بلحاظ تعداد انتہائی قلیل ہیں۔ اکثر لوگوں کی حالت تو ایسی ہی ہے جس طرح کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَلَکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ}
[1] ۔یہ مضمون دراصل ایک ٹیلی فونک خطاب ہے جو شیخ البانی( رحمہ اللہ) کی نصیحت پر مشتمل ہے، جس میں آپ نے امت مسلمہ کے لیے اپنا کھویا ہوا وقار اور عروج حاصل کرنے کی صحیح سمت متعین کی جو کہ آپ کی علمی بصیرت اور امت کے لیے پر خلوص خیر خواہی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان قیمتی نصیحتوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عنایت فرمائے۔ آمین یا رب العالمین