کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 36
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا کی محبت اور موت سے کراہیت۔‘‘
پس علمائے کرام پر جو واجب ہے وہ تصفیہ وتربیہ کا جہاد کریں، وہ اس طرح کے مسلمانوں کو صحیح توحید، صحیح عقائد، عبادت اور سلوک کی تعلیم دیں۔ ہر کوئی اپنی طاقت بھر اپنے اس ملک میں جس میں وہ رہتا ہے۔ کیونکہ اپنی اس موجودہ حالت میں کہ وہ متفرق ہیں، نہ ہمیں کوئی ایک ملک جمع کر سکتا ہے اور نہ ہی کوئی ایک صف، اس حالت میں ہم یہودیوں کے خلاف جہاد کی استطاعت نہیں رکھتے۔ ان دشمنوں کے خلاف جو چاروں طرف سے ہم پر یلغار کر رہے ہیں اس قسم کے جہاد کی استطاعت نہیں رکھتے لیکن ان پر واجب ہے کہ ہر اس قسم کا شرعی وسیلہ اختیار کریں جو ان کے بس میں ہو، کیونکہ ہمارے پاس مادی قوت تو نہیں ہے اور اگر ہو بھی، تو ہم عملی اعتبار سے متحرک نہیں ہو سکتے کیونکہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ بہت سے اسلامی ممالک میں ایسی حکومتیں، قیادتیں اور حکام ہیں جن کی سیاسیات شرعی سیاست پر مبنی نہیں لیکن باذن اللہ ہم ان دو عظیم امور پر کام کرنے کی استطاعت ضرور رکھتے ہیں جو میں نے ابھی بیان کیے۔ پس جب مسلمان داعیان اس اہم ترین واجب کو لے کر کھڑے ہوں گے ایسے ملک میں جہاں کی سیاست شرعی سیاست کے موافق اور اس پر مبنی نہیں اور اس اساس پر وہ سب جمع ہو جائیں گے، تو میں یہ یقین رکھتا ہوں کہ اس دن ان پر اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان صادق آئے گا۔
{وَ یَوْمَئِذٍ یَّفْرَحُ الْمُؤْمِنُوْنَo بِنَصْرِ اللّٰہِ} (الروم: 4۔5)
’’اس دن مومنین خوشیاں منائیں گے اللہ تعالیٰ کی نصرت پر۔‘‘
ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ حکم الٰہی اپنی زندگی کے تمام شعبوں پر
حسب استطاعت نافذ کرے
چنانچہ ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ بقدر استطاعت کام کرے، اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ کا مکلف نہیں بناتا۔ صحیح توحید اور صحیح عبادت کے قیام سے لازم نہیں