کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 269
طرف بھیجا تو آپ نے فرمایا:
((یَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا، وَبَشَّرَا وَلَا تُنَفِّرَا، وَتَطَاوَعَہَا وَلَا تَخْتَلِفَا۔)) (متفق علیہ)
’’تم دونوں آسانی کرنا، سختی مت کرنا۔ بشارت دینا، متنفر نہ کرنا، اطاعت کرنا، اختلاف نہیں کرنا۔ ‘‘
مذکورہ بالا نصوص کی روشنی میں داعی کی صفات یہ ہیں:
1: جس چیز کی طرف دعوت دے رہا ہے اس کی مکمل جانکاری ہو۔
2: دعوت میں نرمی کا اسلوب ہو۔ اللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کہتا ہے:
{فَبِمَا رَحْمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ لِنْتَ لَہُمْ وَلَوْ کُنْتَ فَظًّا غَلِیْظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِکَ فَاعْفُ عَنْہُمْ وَاسْتَغْفِرْلَہُمْ وَ شَاوِرْہُمْ فِی الْاَمْرِ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُتَوَکِّلِیْنَ،} (آل عمران:159)
’’اللہ کی رحمت کی وجہ سے تم ان کے لیے نرم ہوگئے ہو لیکن اگر تم سخت دل ہوتے تو وہ تمہارے اردگرد سے بھاگ جاتے، لہٰذا تم انہیں معاف کردو، ان کے لیے مغفرت طلب کرو، معاملات میں ان سے مشورہ لو جب پختہ ارادہ ہوجائے تو اللہ پر بھروسہ کرو بے شک اللہ تعالیٰ بھروسہ کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘
3: دعوت میں حلم و بردباری ہو، نہ جلدی کرو اور نہ ہی غصہ کرو بلکہ غصہ کے وقت اس کو پی جاؤ۔
4: دعوت کے لیے صبر ضروری ہے کیونکہ اس راہ میں نوع بنوع مشکلات آئیں گی، لہٰذا ان مشکلات کو صبرو استقامت کے ساتھ طے کرنا چاہئے ۔
یہ وہ مذکورہ صفات ہیں جن کی رعایت داعی کے لیے بہت ضروری ہیں۔
علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہاہے : سنت کا حکم دینا، بدعت سے روکنا، بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا یہ سب سے افضل اعمال میں سے ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ اس کے ذریعہ