کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 268
پانچواں اصول… یہ ہے کہ وہ اپنی دعوت میں ایسی صفات سے متصف ہوجائے جن کو قرآنی آیات، احادیث نبویہ اور سلفی آثار نے واضح کیا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{قُلْ ہٰذِہٖ سَبِیْلیْٓ اَدْعُوْٓا اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیْ وَ سُبْحٰنَ اللّٰہِ وَ مَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ} (یوسف:108)
’’تم کہہ دو یہی میرا راستہ ہے میں اللہ کی طرف پورے بصیرت کے ساتھ بلاتا ہوں میں اور وہ جنھوں نے میری اتباع کی اللہ کی ذات پاک ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔‘‘
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَ الْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَ جَادِلْہُمْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِہٖ وَ ہُوَ اَعْلَمُ بِالْمُہْتَدِیْنَ} (النحل:125)
’’تم اللہ کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلاؤ اور ان سے اچھے انداز سے بحث و مباحثہ کرو بے شک تمہارا رب خوب جانتا ہے اس شخص کو اس کی راہ سے گمراہ ہوگیا اور وہ ہدایت یافتہ کو بھی اچھی طرح جانتا ہے۔‘‘
نیز فرمایا:
{یٰبُنَیَّ اَقِمَ الصَّلٰوۃَ وَاْمُرْ بِالْمَعْروْفِ وَانْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَاصْبِرْ عَلٰی مَآ اَصَابَکَ اِنَّ ذٰلِکَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ} (لقمان:17)
’’اے میرے بیٹے نماز قائم کرو اور بھلائی کا حکم دو اور برائی سے روکو اور جو برائی بھی تمہیں لاحق ہو اس پر صبر کرو بے شک یہ بڑے تاکیدی کاموں میں سے ہے۔‘‘
سعید بن ابی بردہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ اور ابوموسیٰ کو یمن کی