کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 267
اس کو تنہائی میں لے جائے اور وہاں نصیحت کرے اگر اس نے قبول کرلیا تو بہتر ہے ورنہ اس نے اپنی ذمہ داری ادا کردی۔‘‘
چوتھا اصول… یہ ہے کہ اس کا علم سلف صالحین کے منہج کے موافق ہو۔
معاویہ بن ابی سفیان سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے تو فرمایا:
((أَلَا إِنَّ مِنْ قَبْلِکُمْ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ افْتَرَقُوْا عَلَیٰ ثِنْتَیْنِ وَسَبْعِیْنَ مِلَّۃً، وَإِنَّ ہَذِہِ الْمِلَّۃَ سَتَفْتَرِقُ عَلَیٰ ثَلَاثٍ وَسَبْعِیْنَ، ثِنْتَانِ وَسَبْعُوْنَ فِي النَّارِ، وَوَاحِدَۃٌ فِي الْجَنَّۃِ وَہِیَ الْجَمَاعَۃِ۔))[1]
’’خبردار! تم سے پہلے اہل کتاب بہتر فرقوں میں بٹ گئے تھے اور یہ امت تہتر فرقوں میں بٹے گی، بہتر جہنمی ہوں گے اور ایک جنتی ہوگا اور وہ جماعت ہے۔‘‘
لہٰذا جو علم کا متلاشی ہو اسے چاہیے کہ وہ مومنوں کا راستہ اختیار کرے۔ بدعتیوں کا راستہ ہرگز نہ اختیار کرے۔
یہی اصلاح کے اصول و ضوابط ہیں اب جس نے ان کی مخالفت کی وہ فساد کرنے والوں میں شمار ہوگا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{وَ اِذَا قِیْلَ لَہُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ قَالُوْٓا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ، اَلَآ اِنَّہُمْ ہُمُ الْمُفْسِدُوْنَ وَ لَکِنْ لَّا یَشْعُرُوْنَ،} (البقرہ:11تا12)
’’اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد مت کرو تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کرتے ہیں۔ خبردار یہی فساد کرنے والے ہیں لیکن انھیں شعور نہیں۔‘‘
[1] ۔ مسند احمد 2/102، ابوداؤد کتاب السنۃ، حدیث:4592، والآجری الشریعۃ الطبعۃ المحققۃ 1/132۔