کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 265
ہیں۔اس کے بعد جس نے کفر کیا تو یہی لوگ فاسق ہیں۔‘‘
دوسرا اصول…: یہ ہے کہ اصلاح فرد سے شروع کی جائے نہ کہ جماعت سے، بلکہ بہتر یہ ہے کہ ہر انسان اپنے آپ سے شروع کرے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{وَاَنذِرْ عَشِیرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ} (الشعرائ:214)
’’اور آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے۔‘‘
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((تَصَدَّقُوْا! فَقَالَ رَجُلٌ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ، عِنْدِيْ دِیْنَارٌ۔ قَالَ: تَصَدَّقْ بِہِ عَلَیٰ نَفْسِکَ۔ قَالَ: عِنْدِيْ آخَرُ۔ قَالَ: تَصَدَّقْ بِہِ عَلَیٰ زَوْجَتِکَ۔ قَالَ عِنْدِي آخَرُ۔ قَالَ: تَصَدَّقْ بِہِ عَلَیٰ وَلَدِکَ قَالَ: عِنْدِي آخَرُ۔ قَالَ: تَصَدَّقْ بِہِ عَلَیٰ خَادِمِکَ قَالَ: عِنْدِي آخَرُ۔ قَالَ: أَنْتَ أَبْصَرُ۔))[1]
’’تم لوگ صدقہ کرو، ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس ایک دینار ہے۔ آپ نے فرمایا: اسے اپنے آپ پر خرچ کرو، اس نے کہا: میرے پاس دوسرا بھی ہے، آپ نے فرمایا: اسے اپنی بیوی پر خرچ کرو، اس نے کہا: میرے پاس دوسرا بھی ہے: آپ نے فرمایا: اسے اپنے بچے پر خرچ کرو، میرے پاس اس کے علاوہ بھی ہے۔ آپ نے فرمایا: اسے اپنے خادم پر خرچ کرو، پھر اس نے کہا: میرے پاس دوسرا ہے۔ آپؐ نے فرمایا: اب تو زیادہ جانتا ہے۔‘‘
اب آپ خود غور کریں کہ جب صدقہ کے بارے میں یہ حکم ہے کہ پہلے اپنے سے شروع کرو تو اصلاح کے معاملے میں کیا ہونا چاہیے؟ ظاہر بات ہے کہ پہلے خود اپنے نفس سے شروع کرے۔ اس کے بعد فرد سے، اس کے بعد خاندان سے، اسی طرح اصلاح کا
[1] ۔ سنن نسائی، کتاب الزکاۃ، حدیث نمبر (2535)، ابوداؤد، کتاب الزکوٰۃ حدیث:1691۔