کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 25
تنظیمیں ممکن نہیں کہ اس غایت کو پا سکیں جسے حاصل کرنے کے لیے یہ سب جمع ہیں اور اسے جلد از جلد حقیقت کا روپ دینے کے لیے کوشاں ہیں الا یہ کہ وہ اس چیز سے ابتداء کریں کہ جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء فرمائی تھی۔ عقیدہ کا اہتمام کرنے کے وجوب کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ باقی شرعی عبادات، سلوک، معاملات اور اخلاق سے لاپرواہی برتی جائے میں اس بات پر دوبارہ تنبیہ کروں گا کہ میرا یہ کہنا کہ ’’سب سے اہم ترین چیز سے شروع کیا جائے پھر جو اس کے بعد اہم ہو پھر جو اس سے کم تر۔‘‘ سے مراد یہ نہیں کہ داعیان اپنی دعوت کو محض اس کلمہ طیبہ اور اس کے معنی کے فہم تک محصور کر دیں جبکہ اللہ تعالیٰ نے تو اس نعمت کو اپنا دین مکمل کر کے تمام کر دیا ہے بلکہ ان داعیان کو چاہیے کہ اسلام کو بطور ایک ایسی اکائی کے لیں جو ٹکڑے ٹکڑے نہیں ہوتی۔ میرے کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ حقیقتاً جو داعیان اسلام ہیں انہیں چاہیے کہ اس چیز کا اہتمام خاص کریں جو سب سے اہم ترین چیز اسلام لے کر آیا ہے یعنی مسلمانوں کو صحیح عقیدے کا فہم دینا جو کلمہ طیبہ ’’لا الٰہ الا اللّٰه ‘‘ سے ماخوذ ہوتا ہے۔ اس خلاصے کے بعد میں آپ کی توجہ اس جانب مبذول کروانا چاہوں گا کہ ایک مسلمان ’’لا الٰہ الا اللّٰه ‘‘ کا معنی فقط یہ نہ سمجھے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی حقیقی معبود موجود نہیں بلکہ اس سے یہ بھی لازم آتا ہے کہ وہ ان عبادات کو سمجھیں جن کے ذریعہ ہم اپنے رب کی عبادت کر سکیں اور اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے کسی بندے کیے لے ان عبادتوں کو ادا نہ کریں۔ لازم ہے کہ اس تفصیل کا بیان بھی کلمہ طیبہ کے اس کے اس مختصر معنی کے ساتھ منسلک ہو۔ بہتر ہوگا کہ اس بارے میں جس قدر مناسب ہو میں ایک یا اس سے زیادہ مثالیں بیان کروں گا، کیونکہ اجمالی بیان کافی نہیں۔ میں یہ کہتا ہوں: بلاشبہ بہت سے مسلمانوں جو حقیقی موحدین ہیں اور عبادتوں میں سے کوئی بھی عبادت غیر اللہ کے لیے ادا تو نہیں کرتے لیکن ان کا ذہن بھی خالی ہوتا ہے، بہت