کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 249
واقع ہوگا وہ امر کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دیا کہ مسلمانوں میں بہت اختلاف پیدا ہوگا۔ ایسے موقع پر اس سے نجات کا کیا راستہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین…الخ۔)) مذکورہ بالا بیانات سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی اتباع اور صحابہ کرام کا نقش قدم اختیار کرتے ہوئے اپنے آپ کو اختلاف مذموم سے نجات دلایا جاسکتا ہے۔ پانچویں علامت سلفی حضرات شرعی علم حاصل کرکے اور اس پر عمل کرکے دین کی حفاظت کرتے ہیں اہل حدیث کے نزدیک حقیقی علم سنن و آثار کی اتباع ہے۔ وہ آیات کریمہ اور احادیث نبویہ کو جمع کرتے ہیں، پھر اس میں غور و فکر کرتے ہیں۔ اسلاف کے اقوال اور ان کے آراء کو جمع کرتے ہیں۔ وہ ایسے اقوال ہرگز نہیں قبول کرتے ہیں جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اقوال کے مخالف ہے۔ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا: مشروع علم اور مشروع عبادت وہ ہے جو صحابہ کرام سے ثابت ہے۔ البتہ جو علم بعد والوں سے ملا ہے اسے اصل نہیں قرار دینا چاہیے۔ اگرچہ اس کا قائل معذورہی کیوں نہ ہو، بلکہ اگر اس نے اجتہاد کیا ہے یا دوسرے کی بات کو لیا ہے تو اجر کا مستحق ہوگا۔‘‘ لہٰذا جس نے کلام کی بنیاد کتاب و سنت اور آثار صحابہ پر رکھا اس نے نبوی راہ کو پالیا۔ اسی طرح جس نے ارادہ عبادت، عمل اور اصول و فروع کے متعلق سماع کی بنیاد ایمان و سنت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت پر رکھا اس نے نبوت کا راستہ پالیا۔ یہی ائمہ کرام کا بھی طریقہ تھا۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اصول سنت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’’یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے راستے کو مضبوطی سے پکڑنے کا نام ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام اور تابعین عظام