کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 243
نے تمھارے دلوں میں الفت و محبت میں ڈال دیا، پھر اس کی نعمت سے تم بھائی بھائی ہوگئے۔‘‘ اس کے برخلاف جب آپ بدعتی اور نفس پرست کو دیکھیں گے تو انھیں آپ ٹولیوں اور جماعتوں میں بٹا ہوا پائیں گے۔ ان میں سے دو کا اعتقاد بھی ایک جیسا نہیں ہوگا۔ کچھ نہ کچھ نئی چیز لاتے ہی رہتے ہیں۔ بلکہ یہ لوگ کفر تک پہنچ جاتے ہیں۔ بیٹا باپ کو کافر قرار دے رہا ہے۔ آدمی اپنے بھائی کو کافر کہہ رہا ہے۔ پڑوسی اپنے پڑوسی کو کافر بنا رہا ہے غرضیکہ اسی باہمی انتشار میں ان کی عمریں ختم ہوجاتی ہیں لیکن ان کی باتوں میں یکسانیت نہیں ہوپاتی ہے۔ آپ ان کو ضرور اکٹھا دیکھیں گے لیکن ان کے قلوب و ضمائر مختلف ہیں کیونکہ یہ ناسمجھ قوم ہے۔ کیا آپ نے معتزلہ کے بارے میں نہیں سنا۔ یہ لقب میں متحد ہیں، اس کے باوجود بغداد کا معتزلی بصرہ کے معتزلی کو کافر بناتا ہے اور بصرہ کا معتزلی بغداد کے معتزلی کو کافر بناتا ہے۔ ابوعلی جبائی کے اصحاب ان کے بیٹے ابوہاشم کی تکفیر کرتے۔ اسی طرح ابوہاشم کے اصحاب اس کے پاس ابوعلی کی تکفیر کرتے ہیں۔ اس طرح ان کے جتنے بڑے بڑے حضرات ہیں آپ ان کو ایک دوسرے سے جدا ہی دیکھیں گے ۔ وحدت اور ہم آہنگی کبھی نہیں پائیں گے۔ ایک دوسرے کو کافر قرار دینا اور ایک دوسرے سے براء ت اختیار کرنا گویا ان کی عادت بن چکی ہے۔ یہی حال خوارج اور روافض کا ہے۔ اب آپ بتائیں کہ ان کے باطل ہونے پر اس سے واضح دلیل اور کیا ہوسکتی ہے؟ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْادِیْنَمُ وَکَانُوْ اشِیَعًا لَّسْتَ مِنْہُمْ فِیْ شَیْئٍ اِنَّمَآ اَمْرُہُمْ اِلَی اللّٰہِ} (الانعام:159) ’’بے شک جنھوں نے اپنے دین کو الگ کرلیا اور گروہ گروہ بن گئے تمہارا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے بس ان کا معاملہ اللہ کے حوالہ ہے۔‘‘