کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 235
والا شخص اس مقام میں ہے جو نوح علیہ السلام کے ساتھ کشتی میں سوار ہوگیا اور شریعت پر عمل نہ کرنے والا اس شخص کے مقام میں ہے جو کشتی میں سوار نہ ہوسکا۔
اسی طرح جب مومن بندہ فلسفیوں اور متکلمین کے مقالات میں غور و فکر کرتا ہے جن میں سراسر ضلالت و گمراہی ہے تو وہ دیکھتا ہے کہ قرآن و سنت ان کے احوال واقعی کو کھول کھول کر واضح کرتے ہیں۔ حق و باطل کے درمیان واضح طور پر فرق بیان کرتے ہیں۔
آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مخلوق میں سب سے زیادہ علم داں تھے۔ اسی طرح وہ کفار اور منافقین کے ساتھ جہاد میں بھی وہ سب سے زیادہ مضبوط تھے۔ جیسا کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے ان کے بارے میں کہا ہے: ’’تم میں سے اگر کوئی اقتدا کرنا چاہتا ہے تو ان کی اقتدا کرے جو وفات پاچکے ہیں، یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی۔ کیونکہ زندہ شخص فتنے سے مامون و محفوظ نہیں ہے، یہ لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نیک ساتھی تھے۔ امت کے نیک لوگ تھے، ان کا علم گہرا تھا، ان میں تکلف نہیں تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے نبی کی صحبت اور دین قائم کرنے کے لیے پیدا کیا تھا۔ لہٰذا ان کے حق کو پہچانو، اور ان کی راہ کو مضبوطی سے پکڑلو، بے شک وہ سب کے سب صراط مستقیم پر قائم تھے۔‘‘[1]
تیسری علامت
وہ تمام امور میں اعتدال پسندی کے قائل ہیں
اسلام کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اعتدال پسندی اور میانہ روی کی تعلیم دیتا ہے۔[2] اعتدال پسندی دین کی اہم علامت ہے۔
[1] ۔ مجموع الفتاوی : 4/137۔
[2] ۔ الإسلام مقاصدہ وخصائصۃ، د محمد العقلۃ ص 50کو دیکھو، علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ ایسی خصوصیات عطا کی ہیں جن کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے انبیاء پر ممتاز ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو افضل شریعت عطا کی جس طرح اللہ تعالیٰ نے آپ کی امت کو سب سے بہترین امت قرار دیا ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات، انبیاء و رسل، آسمانی کتابوں پر ایمان لائے ہیں اعتدال پسندی سے کام لیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو معروف کا حکم دیا اور منکر سے روکا۔ پاکیزہ اشیاء کو ان کے لیے حلال کیا اور ان پر خبائث کو /