کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 231
کسی دوسرے امام کو ہرگز نہیں حاصل ہے۔ بلکہ حقیقت امر یہ ہے کہ ہر ایک کی بات کو لیا بھی جاسکتا ہے اور چھوڑا بھی جاسکتا ہے سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے۔ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر جس نے کسی ایسے شخص کو چن لیا کہ اسی سے محبت کرتا ہے اور اس کی موافقت بھی کرتا ہے وہ اہل سنت والجماعت میں سے نہیں ہے اور جس نے اس کی مخالفت کی وہ بدعتی ہے، جیسا کہ یہ بات متکلمین کے گروپ میں زیادہ پائی جاتی ہے تو ایسا شخص یقینا بدعتی ضلالت و گمراہی اور فرقہ پسند ہے۔[1] اس سے واضح ہوگیا کہ فرقہ ناجیہ کا سب سے زیادہ حقدار اہل حدیث و سنت ہیں، جن کا امام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی دوسرا نہیں ہے اور یہی اہل حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال اور اقوال و افعال کو سب سے زیادہ جانتے بھی ہیں۔ صحیح و غیر صحیح میں فرق کرتے ہیں، سنت کے معانی و مفاہیم کو صحیح طرح جانتے اور سمجھتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہی دوستی و دشمنی کا معیار ہے۔ جو چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے وہ دین نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت ہی پر ان کا اعتقاد و اعتماد ہے۔[2]
[1] ۔علامہ ابن تیمیہ مجموع الفتاویٰ 7/217، 218 میں کہتے ہیں کہ کتاب و سنت میں اسلام ظاہر کرنے والوں کی دو قسمیں ہیں: مومن یا منافق، منافق جہنم کے نچلے طبقہ میں ہوگا اور دوسرا مومن ہے۔ پھر مومن کبھی ناقص الایمان ہوتا ہے اور کبھی مکمل ایمان والا ہوتا ہے۔ پھر کہتے ہیں کہ مقصود یہاں یہ ہے کہ کسی شخص کو محض اس کی گناہ کی وجہ سے، یا کسی بدعت کی وجہ سے اگرچہ وہ بدعت کی طرف بلاتا ہی کیوں نہ ہو، کافر نہیں کہا جاسکتا باطن میں، مگر یہ کہ وہ منافق ہو، لیکن جس کے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی لائی ہوئی شریعت پر ایمان ہے لیکن وہ کسی بدعتی عمل کا مرتکب ہوگیا تو اسے کافر نہیں کہا جاسکتا۔ خوارج جو سب سے زیادہ بدعتی اور امت کے قاتل اور ان پر کفر کا حکم لگانے والے تھے۔ لیکن صحابہ نے انھیں کافر نہیں کہا نہ ہی علی رضی اللہ عنہ نے اور نہ کسی نے، بلکہ ان پر ظالم مسلمانوں کا حکم لگایا۔ یہی حکم بہتر فرقوں کا ہے۔ ان میں جو منافق ہے وہ باطن میں کافر ہے اور جو منافق نہیں ہے بلکہ باطن میں اللہ و رسول پر ایمان رکھتا ہے تو وہ شخص باطن میں کافر نہیں ہے اور کبھی بعض میں نفاق کا حصہ ہوتا ہے اس میں وہ نفاق نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے جہنم کے نچلے طبقے میں ہوگا اور جس نے کہا کہ بہتر فرقوں میں سے ہر ایک کو کافر ہوگیا۔ ملت سے خارج ہوگیا تو اس نے کتاب و سنت اور اجماع صحابہ کی مخالفت کی، ائمہ اربعہ کی بھی مخالفت کی کیونکہ ان میں سے کسی نے بھی بہتر فرقوں میں سے کسی کو کافر نہیں کہا ہے بلکہ بعض مقالات بعض کو بعض کافر کہتا ہے۔ [2] ۔ مجموع الفتاوی 3/346،347۔