کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 219
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَلدِّیْنُ النَّصِیْحَۃُ قُلْنَا: لِمَنْ؟ قَالَ: لِلّٰہِ، وَلِکَتابِہِ، وَلِرَسُوْلِہِ، وَلِأَئِمَّۃِ الْمُسْلِمِیْنَ وَعَامَّتِہِمْ۔))[1]
’’دین نصیحت ہے، ہم نے کہا: کس کے لیے؟ فرمایا: اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے اور تمام ائمہ مسلمین اور عوام کے لیے۔‘‘
حدیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ ’’تین چیزیں ایسی ہیں جن پر مومن کا دل خیانت نہیں کرتا ہے: اللہ کے لئے اخلاص عمل، (2) مسلمان حاکم کے ساتھ خیر خواہی اور (3) مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنا، کیونکہ دعوت انہیں کے درمیان ہے۔‘‘
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جس نے ان تینوں امور کو انجام دیا تو اس کے دل میں کسی قسم کا حسد، کینہ، عداوت و دشمنی نہیں رہے گی ۔ ابونعیم اصبہانی کہتے ہیں کہ جس نے امیروں اور حاکموں کو نصیحت کی وہ ہدایت یاب ہوا اور جس نے ان کو دھوکہ دیا تو وہ راہِ حق سے بھٹک گیا اور اس نے ظلم کیا۔[2]
بے شک جماعت کی اساس و بنیاد، دلوں کا باہم ملاپ اور فتنوں کے سامنے ثابت قدم رہنا یہی توحید ہے۔ جب یہ حقیقت مسلم ہے تو جاننا چاہیے کہ سلف کے نزدیک جہاد صرف امام وقت کے ساتھ ہے اور اسی کے حکم سے ہے، جیسا کہ حدیث میں وارد ہے:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰہَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَیٰ اللّٰہُ، وَمَنْ یُطِعْ الْأَمِیْرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ یَعْصِ الْأَمِیْرَ فَقَدْ عَصَانِي، وَإِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّۃٌ یُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِہِ وَیُتَّقَیٰ بِہِ، فَإِنْ أَمْرَ بِتَقْوَی اللّٰہِ وَعَدَلَ فَإِنَّ لَہُ بِذَلِکَ أَجْرًا، وَإِنْ قَالَ بِغَیْرِہِ فَإِنَّ
[1] ۔ صحیح مسلم، کتاب الإیمان، حدیث:55۔
[2] ۔ فضیلۃ العادلین: ص140۔