کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 218
قوم نے علم و فقہ کی بنیاد پر سردار بنایا ہوگا تو وہ اپنے لیے اور لوگوں کے لیے باعث حیات ہوگا اور جس کو قوم نے بغیر علم و فقہ کے سردار بنایا ہوگا تو وہ خود اپنے لیے اور قوم کے لیے باعث ہلاکت و بربادی ہوگا۔ اس بات کا علم ضروری ہے کہ بغیر جماعت کے دین نہیں اور بغیر امامت کے جماعت نہیں اور بغیر سمع و طاعت کے امامت نہیں اور حاکم وقت کی اطاعت اطاعت سے خروج سے سب سے بڑا فساد ہے اور ہدایت کی راہ سے راہِ فرار ہے۔[1] حسن بصری کہتے ہیں: اللہ کی قسم! دین بغیر حاکم کے قائم نہیں رہ سکتا، اگر وہ ظالم ہی کیوں نہ ہو، اللہ کی قسم! ان کی اصلاح ان کے فساد سے زیادہ ہوتی ہے۔[2] ابن رجب کہتے ہیں کہ: حاکم وقت کی سمع و طاعت میں دنیا کی سعادت ہے، اُنہی کے ساتھ بندوں کی مصلحتیں ہیں، اُنہی کی وجہ سے اپنے دین کو غالب کرتے ہیں اور اپنے رب کی فرمانبرداری بھی کرتے ہیں۔ البتہ حاکم وقت کی اطاعت سے روگردانی کرنا، ان کے خلاف خروج اللہ اور اس کے رسول کی معصیت اور مخالفت ہے۔ اہل السنۃ والجماعۃ اور سلف صالحین کی بھی مخالفت ہے۔[3] مسلمان حاکم وقت کے ظلم و زیادتی پر صبر کرنا ضروری ہے: علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا کہ ’’مسلمان حاکموں کے ظلم و زیادتی پر صبر کرنا اہل سنت والجماعت کے اصول میں داخل ہے۔‘‘[4] یہ بات حق ہے کیونکہ حاکموں کے ظلم و عدوان پر صبر کرنے میں بہت بڑی مصلحت ہے اور اس سے مختلف قسم کے فساد کا ازالہ ہوتا ہے اور یہ بھی جاننا چاہیے کہ حاکم وقت کو نصیحت کرنا اور ان کے حق میں بھلائی چاہنا دین میں داخل ہے۔ جیسا کہ تمیم داری سے روایت ہے کہ نبی
[1] ۔ نصیحۃ مھمۃ ص 23۔ [2] ۔ جامع العلوم والحکم:2/117۔ [3] ۔ نصیحۃ مھمۃ ص29۔ [4] ۔ مجموع الفتاویٰ 28/179، بواسطہ /لسنۃ فیما یتعلق بولی الأمۃ ص49۔