کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 216
’’عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عبد اللہ بن مطیع کے پاس تشریف لائے جس وقت یزید بن معاویہ کے زمانہ میں حرہ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ عبد اللہ بن مطیع نے کہا کہ ابوعبد الرحمن کے لیے بیٹھک لاؤ انھوں نے کہا: میں آپ کے پاس بیٹھنے کے لیے نہیں آیا ہوں۔ میں تو صرف اس لیے آیا ہوں کہ آپ سے ایک حدیث بیان کروں جس کو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ’’جو شخص اطاعت سے اپنا ہاتھ کھینچ لے وہ روز قیامت اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کی کوئی حجت نہیں ہوگی اور جو شخص اس حال میں کہ اس نے کسی سے بیعت نہ کی ہو تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی۔‘‘
عرباض بن ساریہ سے روایت ہے کہ :
((وَعَظَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَوْمًا -بَعْدَ صَلَاۃِ الْغَدَاۃِ- مَوْعِظَۃً بَلِیْغَۃً ذَرَفَتْ مِنْہَا الْعُیُوْنُ، وَوَجِلَتْ مِنْہَا الْقُلُوْبُ، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّ ہَذِہِ مَوْعِظَۃُ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْہَدُ إِلَیْنَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: أُوْصِیْکُمْ بِتَقْوَیٰ اللّٰہِ، وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ وَإِنْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ، فَإِنَّہُ مَنْ یَعِشْ مِنْکُمْ یَرَیٰ اخْتِلَافًا کَثِیْرًا۔ وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُوْرِ فَإِنَّہَا ضَلَالَۃٗ، فَمَنْ أَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْکُمْ فَعَلَیْہِ بِسُنَّتِي، وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیِّیْنَ عَضُّوْا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ۔)) [1]
’’ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز صبح کے بعد فصیح و بلیغ نصیحت کی جس سے آنکھیں نمناک ہوگئیں، دل دہل گئے، ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ آخری نصیحت ہے؟ آپ ہمیں کس چیز کا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میں تمہیں تقویٰ اور سمع و طاعت کی نصیحت کرتا ہوں۔ اگرچہ کوئی حبشی غلام ہی
[1] ۔ اس کی تخریج گزر چکی ہے۔