کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 215
وَالتَّارِکُ لِدِیْنِہِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَۃِ۔))[1]
’’وہ مسلمان جو اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ایسے مسلمان کا خون حلال نہیں ہے مگر تین میں سے کسی ایک وجہ سے: شادی شدہ زانی، نفس کے بدلے نفس، دین کو چھوڑنے والا جماعت کو چھوڑنے والا ہے۔‘‘
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ترک دین اور ترک جماعت کو ایک قرار دیا ہے۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ رَأَیٰ مِنْ أَمِیْرِہِ شَیْئًا یَکْرَہُہُ فَلْیَصْبِرْ عَلَیْہِ، فَإِنَّہُ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَۃَ شِبْرًا فَمَاتَ إِلَّا مَاتَ مَیْتَۃً جَاہِلِیَّۃً۔))[2]
’’جس نے امیر میں کوئی ایسی چیز دیکھی جس کو وہ ناپسند کر رہا ہے تو اس کو چاہیے کہ اس پر صبر کرلے کیونکہ جو بالشت بھر جماعت سے الگ ہوگیا وہ جاہلی موت مرا۔‘‘
نافع سے روایت ہے کہ :
((جَائَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ إِلَیٰ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مُطِیْعٍ حِیْنَ کَانَ مِنْ أَمْرِ الْحَرَّۃِ مَا کَانَ زَمَنَ یَزِیْدَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ: اطْرَحُوْا لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَادَۃً! فَقَالَ: إِنِّي لَمْ آتِکَ لِأَجْلِسَ، أَتَیْتُکَ لِأُحَدِّثَکَ حَدِیْثًا سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُہُ، سَمِعْتُ رَسُوْل اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ: مَنْ خَلَعَ یَدًا مِنْ طَاعَۃٍ لَقِيَ اللّٰہَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَا حُجَّۃَ لَہُ، وَمَنْ مَاتَ وَلَیْسَ فِيْ عُنُقِہِ بَیْعَۃٌ مَاتَ مَیْتَۃَ جَاہِلِیَّۃً۔))[3]
[1] ۔ صحیح بخاری، کتاب الدیات، حدیث:(6878)، صحیح مسلم، کتاب القسامہ والمحاربین، الخ، حدیث:(1676)۔
[2] ۔ صحیح بخاری، کتاب الفتن، حدیث(154)، صحیح مسلم، کتاب الإمارۃ، باب وجوب ملازمۃ جماعۃ المسلمین، الخ حدیث(1848)۔
[3] ۔ صحیح مسلم، کتاب الإمارۃ، باب وجوب ملازمۃ…الخ، حدیث(1851)۔