کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 213
لعن طعن کرتے ہو اور وہ تم پر لعن طعن کرتے ہیں۔ عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم ایسے حاکموں کو تلوار سے نہ دفع کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں جب تک وہ تمہارے درمیان نماز قائم کرتے رہیں اور جب تم اپنے حاکموں سے کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھو تو دل سے اس کو برا جانو لیکن ان کی اطاعت سے ہاتھ مت کھینچو۔‘‘
ایک روایت میں ہے: ’’تمہارے بہتر امام وہ ہیں جن کو تم پسند کرتے ہو اور وہ تم کو پسند کرتے ہیں۔ تم ان کو دعائیں دیتے ہو وہ تم کو دعائیں دیتے ہیں اور تمہارے برے حاکم وہ ہیں جن کو تم ناپسند کرتے ہو وہ تم کو ناپسند کرتے ہیں تم ان پر لعن طعن کرتے ہو اور وہ تم پر لعن طعن کرتے ہیں۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایسے برے حاکم کو ہم دور نہ کریں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں لیکن جب کوئی کسی حاکم کو گناہ کا کام کرتے دیکھے تو اس کو برا جانے اور اس کی اطاعت سے ہاتھ نہ کھینچے۔‘‘
یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر کی اطاعت کو بڑی اہمیت دی ہے بلکہ اس کو دخول جنت کا سبب بتایا ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((کُلُّ أُمَّتِي یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ إِلَّا مَنْ أَبٰی قَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ وَمَنْ یَأْبَیٰ؟ قَالَ: مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّۃَ، وَمَنْ عَصَانِيْ فَقَدْ أَبَیٰ۔))[1]
’’میری امت کا ہر فرد جنت میں داخل ہوگا مگر جس نے انکار کیا۔ لوگوں نے کہا: یارسول اللہ! کون انکار کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے میری اطاعت
[1] ۔ صحیح بخاری، کتاب الإعتصام بالکتاب والسنۃ، باب الإقتداء بالسنن، (7280)، صحیح مسلم، کتاب الإمارۃ، باب وجوب طاعۃ الأمراء غیر معصیۃ، حدیث:1835۔