کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 210
گی، تم ان کو پہچانو گے اور انکار بھی کرو گے۔ میں نے عرض کیا: کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں کچھ ایسے داعی ہوں گے جو جہنم کی طرف بلائیں گے جو شخص ان کی بات مان لے گا وہ اس کو جہنم میں ڈال دیں گے۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہمیں ان کی پہچان بتا دیجیے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ہم میں سے ہوں گے اور ہماری زبان میں بات کریں گے، میں نے عرض کیا: اگر یہ زمانہ مجھ کو مل جائے تو آپ مجھے کس چیز کا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑو اور ان کے امام کو بھی لازم پکڑو۔‘‘ میں نے عرض کیا: اگر مسلمانوں کی نہ کوئی جماعت ہو اور نہ ہی کوئی امام ہو تب کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان تمام فرقوں سے بچ کر رہو اور کسی درخت کے جڑ کو مضبوطی سے پکڑے رہو یہاں تک کہ تمھاری موت آجائے اور تم اسی پر قائم رہو۔[1] یہی حدیث کے دوسرے لفظ کے ساتھ وارد ہے اس میں ہے۔ ’’سمع و طاعت واجب ہے اگر تمھارے مال و جائداد کو لے لیا جائے اور تم کو کوڑے لگائے جائیں‘‘ابوسلام سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حذیفہ بن یمان نے کہا: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم برائیوں میں تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ہم کو بھلائیوں سے نوازا اور ہم اسی بھلائی میں ہیں تو کیا اس بھلائی کے بعد بھی کوئی شر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، سب نے عرض کیا: کیا اس برائی کے بعد بھی کوئی خیر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، پھر میں نے عرض کیا: کیا اس بھلائی کے بعد بھی کوئی برائی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، سب نے کہا! کیسے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد کچھ ایسے ائمہ و علماء ہوں گے جو نہ میری ہدایت پر رہیں گے اور نہ ہی میری سنت کو اختیار کریں گے۔ ان میں کچھ ایسے لوگ ہوں جن کے دل انسانی ڈھانچے میں شیطان کے دل ہوں گے۔ حذیفہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اگر اس زمانے کو پالوں تو کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسی حالت میں تم امیر کی سنو اور اس کی اطاعت کرو اگرچہ تمھیں مارا جائے اور تمھاری جائداد کو لے لیا
[1] ۔ صحیح بخاری، کتاب مناقب، باب عہد مات النبوۃ فی الاسلام، حدیث:3606۔