کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 206
اور صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں گے اب اس کی عبادت میں کسی دوسرے کو ہرگز شریک نہیں کریں گے۔ عبادت کی جتنی قسمیں ہیں انھیں صرف اللہ تعالیٰ کے لیے بجالائیں گے۔ دوسری اصل یہ ہے: ہم اللہ تعالیٰ کی عبادت اب اپنی مرضی کے مطابق نہیں کریں گے، بلکہ جس طرح عبادت کرنے کا طریقہ ثابت ہے اسی طریقے سے اس کی عبادت کریں گے، یعنی شریعت سے جس طرح ثابت ہے اسی طرح اپنی مرضی کا کوئی دخل نہیں ہے۔ یہ وہ بنیادی اصول ہیں جن پر سلفی منہج قائم ہے، یعنی شریعت کی پیروی میں عبادت الٰہی کو انجام دینا۔ اب اگر کسی نے اس کی مخالفت کی تو وہ صراط مستقیم سے بھٹک گیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إنی قد ترکت فیکم شیئین لن تضلوا بعدہما: کتاب اللہ، وسنتي، ولن یتفرقا حتی یردا عليّ الحوض۔))[1] ’’میں نے تمھارے درمیان دو چیزیں چھوڑی ہیں تم ان دونوں کے بعد کبھی بھی گمراہ نہیں ہوگے: اللہ کی کتاب اور میری سنت، اور یہ دونوں جدا نہیں ہوں گے یہاں تک دونوں کے دونوں میرے پاس حوض کے پاس آئیں گے ۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقع پر لوگوں کو خطاب کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں فرمایا: ((یایہا الناس، إني قد ترکت فیکم ما إن اعتصمتم بہ فلن
[1] ۔ سنن دارقطنی:4/245، مستدرک (علوش 1/284، نمبر324) بیہقی 10/114، مجمع الزوائد 9/163 میں ہے اس کو بزار نے روایت کیا ہے اس میں ایک راوی صالح بن موسیٰ الطلحی ہے اور وہ ضعیف ہے۔ حاکم میں حدیث کے الفاظ اس طرح ہیں: عن ابی صالح عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اللّٰه صلي الله عليه وسلم انی قد ترکت فیکم شیئین لن تضلوا بعدہما، کتاب اللّٰه وسنتی ولن یتفرقا حتی یردا علی الحوض۔‘‘ لیکن تمام سندوں میں ’’صالح بن موسیٰ‘‘ ہے لیکن حاکم و بیہقی نے اسی مقام پر ابن عباس سے حدیث نقل کیا ہے اس میں ہے: یایھا الناس، إنی قد ترکت فیکم ما ان اعتصمتم بہ فلن تضلوا ابدا کتاب اللّٰه وسنۃ نبیہ صلي الله عليه وسلم ۔‘‘ مؤطا میں ہے: ’’ترکت فیکم امراً لن تضلوا ما تمسکتم بہما کتاب اللّٰه وسنۃ نبیہ۔‘‘ ان تمام شواہد سے حدیث حسن لغیرہ کے درجہ تک پہنچ جاتی ہے۔