کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 204
لازم پکڑے اور خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑلے، اور اس کو دانتوں سے مضبوطی سے پکڑے رہے، یعنی فتنوں کے وقت مضبوطی کے ساتھ سنت پر قائم رہے۔‘‘ دوسری دلیل ملاحظہ کیجیے! ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ اللّٰہَ یَرْضَی لَکُمْ ثَلَاثًا، وَیَسْخَطُ لَکُمْ ثَلَاثًا، یَرْضَی لَکُمْ: أَنْ تَعْبُدُوْہُ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہِ شَیْئًا، وَأَنْ تَعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا، وَأَنْ تَنَاصَحُوْا، مَنْ وَلَّاہُ اللّٰہُ أَمْرَکُمْ وَیَسْخَطُ لَکُمْ: قِیْلَ وَقَالَ، وَإِضَاعَۃَ الْمَالِ، وَکَثْرَۃَ السُّؤَالِ۔)) [1] ’’بے شک اللہ تعالیٰ تم سے تین باتوں سے خوش ہوتا ہے اور تم سے تین باتوں سے ناراض ہوتا ہے۔ جن تین باتوں سے خوش ہوتا ہے وہ یہ ہیں: تم سب اسی اللہ واحد کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ، اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑلو اور اللہ تعالیٰ نے جس کو تمھارے امور کا حاکم بنادیا اس کے ساتھ خیر خواہی کرو اور جن تین باتوں سے ناراض ہوتا ہے وہ یہ ہیں: قیل و قال سے، مال ضائع کرنے سے، اور کثرت سوال سے۔‘‘ یہی معنی زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہوئے سنا: ((نضر اللّٰہ امرئًا سمع منا حدیثًا فحفظہ حتی یبلغہ غیرہ، فرب حامل فقہ لیس بفقیہ، ورب حامل فقہ إلی من ہو أفقہ منہ، ثلاث خصال لا یغل علیہن قلب مسلم ابدا: إخلاص العمل للّٰه ، ومناصحۃ ولاۃ الأمر ولزوم الجماعۃ،
[1] ۔مؤطا امام مالک، باب ما جاء فی إضاعۃ المال، وذی الوجھین، حدیث:1863، مسند احمد میں بھی اسی طرح ہے۔ صحیح مسلم، کتاب الأضیۃ باب النھی عن کثرۃ المسائل من غیر حاجۃ حدیث نمبر:1715، سوائے اس قول کے: ’’وأن تناصحوا من ولاہ اللّٰه أمرکم۔‘‘۔