کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 201
’’تم لوگ میری سنت کو لازم پکڑو، اور میرے خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑو۔‘‘ ابوحاتم بن حبان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول ((علیکم بسنتی)) کے بارے میں کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول اس بات میں واضح دلیل ہے کہ جس نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کیا، اس پر ہمیشگی اختیار کرتا رہا اور اسی سنت کے مطابق کہتا بھی رہا سنت کو چھوڑ کر کسی دوسرے آراء و اقوال کی طرف مائل نہیں ہوتا تو ایسا شخص اس جماعت سے ہوگا جو بروزِ قیامت جہنم سے نجات پائے گی۔ سیّدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لا تزال طائفۃ من أمتی علیٰ الحق ظاہرین، لا یضرہم من یخذلہم حتی یاتي أمر اللہ۔)) [1] ’’میری امت کا ایک گروہ مسلسل حق پر غالب رہے گا، اس کو ذلیل و خوار کرنے والے اسے نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے، یعنی قیامت آجائے۔‘‘ امام ابوعیسیٰ ترمذی نے کہا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ میں نے علی بن مدینی سے سنا، انھوں نے اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد کہا کہ اس حدیث سے مراد ’’اہل حدیث‘‘ ہیں۔[2] معاویہ بن ابوسفیان سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: ((الا إن من قبلکم من أہل الکتاب افترقوا علی ثنتین وسبعین ملۃ، وإن ہذہ الملۃ ستفترق علی ثلاث وسبعین،
[1] ۔ یہ حدیث متواتر ہے۔ اقتضاء الصراط المستقیم ص6، نظم المتناثر، ص 93۔ [2] ۔ سنن ترمذی، کتاب الفنتن، باب ما جاء فی الائمۃ المضلین، حدیث نمبر:2229۔