کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 199
سلفی منہج کی تعریف[1] (تالیف:… محمد بن عمر بن سالم بازمول) معاشرے میں ’’سلفی‘‘ اور ’’سلفی منہج‘‘ بہت عام ہے۔ بعض لوگ ایسے ضرور پائے جاتے ہیں جو اپنے آپ کو ’’سلفی‘‘ کہتے ہیں، لیکن ’’سلفی‘‘ کیا ہے، اس کا منہج و مسلک کیا ہے؟ لوگ اپنے آپ کو سلفی کیوں کہتے ہیں؟ حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی تو معلوم ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت انہی چاروں ائمہ کرام کی جانب اپنے آپ کو منسوب بھی کرتی ہے۔ مگر یہ ’’سلفی‘‘ کہاں سے آگئے اور یہ اپنے آپ کو ’’سلفی‘‘ کیوں کہتے ہیں؟ ان کا عقیدہ و مسلک کیا ہے؟ آئیے! ان تمام سوالات کے جوابات آئندہ سطور میں تفصیل کے ساتھ ملاحظہ کریں: لیکن قبل اس کے کہ ہم مذکورہ سوالات کے جوابات میں داخل ہوں۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ پہلے ’’سلفی‘‘ اور ’’منہج‘‘ کے لغوی معنی معلوم کریں اور دیکھیں کہ اصحاب لغت نے ان دونوں لفظوں کے کیا معنی بتائے ہیں تاکہ باقی مباحث سمجھنے میں آسانی ہو۔ ’’سلفی‘‘ کا لغوی مفہوم: لفظ ’’سلفی‘‘ سلف کی طرف منسوب ہے۔ گزرے ہوئے آباء اجداد پر اس لفظ کا اطلاق ہوتا ہے گویا کہ آباء اجداد ’’سلف‘‘ ہیں، یہ لفظ مفرد ہے۔ اس کی جمع ’’سُلّاف، واسلاف ہے، گزرے ہوئے لوگوں کے لیے ’’قوم سلاف‘‘ بولا جاتا ہے، اور ’’منہج‘‘ کا معنی واضح راستہ اورطریق ہے۔ یہاں مراد وہ راستہ اور وہ واضح علامت ہے جسے منزل تک رسائی کے لیے اختیار کیا جاتا ہے۔ اب سلفی سے مراد وہ واضح راستہ اور طریقہ ہے جس کو اختیار کرنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] ۔ یہ مفید کتابچہ اس کی افادیت کے پیش نظر اس کتاب میں شامل کر دیا گیا تاکہ قارئین کو اس موضوع پر زیادہ سے زیادہ معلومات مل سکیں۔