کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 197
بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین)) تم میری سنت کو لازم پکڑو اور خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑو۔ جب آپ ان احادیث میں غور کریں گے تو دیکھیں گے کہ ان میں وہ قید موجود ہے جس کو سلفی حضرات مضبوطی سے پکڑے ہوئے ہیں اور وہ قید یہی ہے: کتاب و سنت اور منہج سلف صالحین کا فہم یہی چیز ان کو دوسری جماعتوں سے ممتاز کرتی ہے اور یہی اصل ہے۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف یہی نہیں کہا کہ جس پر میں ہوں یا صرف میری سنت کو لازم پکڑو بلکہ آپ نے صحابہ کرام کے بارے میں بھی کہا کہ جس پر میں ہوں اور میرے اصحاب، میری سنت کو لازم پکڑو اور خلفاء راشدین کی سنت کو۔ یہ مفہوم قرآن مجید سے ماخوذ ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: {وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرُّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدٰی وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَاتَوَلّٰی وَ نُصْلِہٖ جَہَنَّمَ وَ سَآئَ ت مَصِیْرًا} (النسائ:115) ’’اور جو شخص اس کے سامنے ہدایت واضح ہوجانے کے بعد رسول کی مخالفت کرتا ہے اور مومنوں کے راستے کے علاوہ دوسرے راستے پر چلتا ہے تو ہم اس کو اسی کا والی بنادیں گے اور اس کو جہنم میں داخل کردیں گے اور جہنم برا ٹھکانا ہے۔‘‘ اب آپ غور کریں کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے {وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ} کیوں کہا؟ یہ جملہ بیانیہ ہے جو بہت اہم ہے۔ وہ چاہتا تو صرف اتنا کہہ سکتا تھا کہ {وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرُّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدٰی} لیکن اس نے رسول کی مخالفت میں اس جملے کو بھی ملادیا: {وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ} یعنی جو شخص مومنوں کے راستے کو چھوڑ دیتا ہے وہ بھی رسول کی مخالفت میں داخل ہے۔ یہی منہج سلف ہے۔ اسی بارے میں علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے کہا تھا کہ علم وہ ہے جس کو اللہ اور اس کے رسول اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا ہو۔