کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 196
ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی ذات بہت بلند ہے وہ اعلیٰ و اکمل ہے وہ صفت کمال کے منافی ہر چیز سے منزہ ہے میں انہی باتوں پر آپ لوگوں کو متنبہ کرنا چاہتا تھا۔ اسی لیے سلفی دعوت تمام مسلمانوں کو کتاب و سنت کی طرف دعوت دیتی ہے۔ وہ علماء کلام کے قیل و قال سے دور رہنے کی دعوت دیتی ہے کیونکہ ان کے کلام میں الحاد و کفر ہے۔ جیسا کہ آپ نے ابھی دیکھا۔[1] دوسری دعوتوں کے مقابلے میں سلفی دعوت کی خصوصیت: یہ بات ذہن نشین رہے کہ سلفی دعوت اس معنی میں دوسری دعوتوں سے مل جاتی ہے کہ وہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی بنیاد کتاب و سنت ہے۔ اس طرح سلفی دعوت کی گویا کوئی فضیلت اور خصوصیت نہیں ہے لیکن جب آپ غور کریں گے تو آپ محسوس کریں گے کہ سلفی دعوت صرف یہی نہیں کہتی ہے کہ کتاب و سنت کو بنیاد بناؤ یا احکام و مسائل میں انہی دونوں کی طرف رجوع کرو، بلکہ اس کی اہم دعوت یہ ہے جو دوسروں میں نہیں ہے کہ وہ یہ کہتی ہے کہ کتاب و سنت کو اس طرح سمجھنے کی کوشش کرو جس طرح سلف صالحین نے سمجھا ہے۔ اپنے فہم کو ان کے فہم کے مطابق بنانے کی کوشش کرو۔ نیز انہی سلف صالحین کے منہج کو اختیار کرو۔ اس منہج کو نہیں اختیار کرو گے تو گمراہ ہوجاؤ گے۔ اسی کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث میں اشارہ کیا ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کلہا فی النار إلا واحدۃ)) یعنی سارے فرقے جہنمی ہیں سوائے ایک جماعت کے، صحابہ کرام نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! وہ جماعت کون سی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ھی ما أنا علیہ وأصحابی)) یہ وہ جماعت ہے جس پر میں ہوں اور میرے اصحاب۔ ایک دوسری روایت میں ہے: ((علیکم
[1] ۔ اسی لیے ائمہ کرام نے متفقہ طور پر علم کلام سے روکا ہے۔ امام شافعی نے کہا: میرا فیصلہ متکلمین کے بارے میں یہ ہے کہ ان پر کوڑے برسائے جائیں اور انھیں اونٹ پر بٹھا کر محلوں اور قبیلوں میں گھمایا جائے اور یہ صدا لگائی جائے: کہ جس نے متکلمین کے اقوال کو لیا اور کتاب و سنت کو چھوڑا اس کا یہی انجام ہوگا۔ (مناقب الشافعی للبیہقی: 1/462) شرف اصحاب الحدیث للخطیب:100 سندہ صحیح۔