کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 188
دین میں زیادتی نہیں تو اور کیا ہے؟ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدعات و خرافات کے بارے میں سخت تنبیہ کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ((إیاکم ومحدثات الأمور)) ’’تم نئی نئی باتوں یعنی بدعتوں سے بچتے رہو۔‘‘[1] یہ اتنا عظیم جملہ ہے اور اتنا اہم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو خطبہ حاجت میں شامل کرلیا تھا اور ہر ہفتہ جمعہ کے خطبے میں پڑھتے بھی تھے یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدعت کی خطرناکی کو کتنی شدت سے محسوس کر رہے تھے اسی لیے امت کو بھی اس سے متنبہ کر رہے تھے اور کتاب و سنت کو لازم پکڑنے پر ابھارتے بھی رہتے تھے۔ بدعت سے اتنی سخت تنبیہ کے باوجود ان صوفیوں کی نگاہوں میں جیسے پردہ پڑا ہوا ہے اور کانوں میں ڈاٹ پڑا ہوا ہے کہ نہ دیکھتے اور نہ سنتے اور نہ ہی اس سے عبرت حاصل کرتے ہیں۔ سلفی احادیث ضعیفہ اور موضوعہ سے بھی اجتناب کرتے ہیں: آج کل موضوع اور ضعیف حدیثوں کا چلن بھی عام ہوگیا اور ان صوفیوں کا پورا اعتماد انہی موضوع اور ضعیف روایتوں پر ہے۔ ان کا اثر اسٹیج کے علماء و خطباء اور بڑے بڑے مصنّفین
[1] ۔ اس کی تخریج گزر چکی ہے۔ اتباع سنت اور اجتناب بدعت و خرافات پر کتاب و سنت میں بے شمار دلائل ہیں مثلاً ارشاد باری تعالیٰ ہے: {اِتَّبِعْ مَآ اُوْحِیَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِکِیْنَ} (الاعراف:106) ’’تمہارے اوپر تمہارے رب کی جانب سے جو چیز نازل کی گئی ہے تم اس کی پیروی کرو، نہیں ہے کوئی معبودمگروہی ؟؟ اور مشرکوں سے اعراض کیجیے۔‘‘ عرباض بن ساریہ سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو نماز پڑھائی پھر ہماری جانب متوجہ ہوکر بلیغ نصیحت کی جس سے آنکھیں اشکبار ہوگئیں، دل دہل گئے، کسی کہنے والے نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا یہ آخری نصیحت تو نہیں ہے؟ آپ ہمیں کس بات کا حکم دیتے ہیں تو آپ نے فرمایا: ((أوصیکم بتقوی اللّٰه والسمع والطاعۃ، وإن عبدا حبشیا، فإنہ من یعش منکم بعدی فسیری اختلافاً کثیرا فعلیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین، تمسکوا بط، وعضوا علیہا بالنواجذ، وإیاکم ومحدثات الأمور، فإنہ کل محدثۃ بدعۃ، وکل بدعۃ ضلالۃ۔))’’میں تمہیں اللہ سے تقویٰ کا اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں اور سمع و طاعت کی وصیت کرتا ہوں۔ اگرچہ حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، بے شک تم میں سے جو میرے بعد زندہ رہے گا وہ بہت زیادہ اختلاف دیکھے گا تم ایسے موقع پر میری سنت کو لازم پکڑو، ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑو۔ اس کو مضبوطی سے پکڑے رکھو اور بدعتوں سے بچو، کیونکہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘