کتاب: سلفیت (تعارف وحقیقت) - صفحہ 186
کے طریقے کو صحیح سمجھتے ہیں۔ بلکہ اپنے ذوق و طبع اور اپنی خواہش کے مطابق جو چاہتے ایجاد کرلیتے ہیں مگر انھیں یہ بات ضرور معلوم ہونی چاہیے کہ دین اسلام ان کی ایجادات ان کی بدعات و خرافات سے بری ہے۔ ان کے من گھڑت اعمال اور طریقے سب ضلالت و گمراہی کے راستے ہیں اور قرآن و سنت سے دور کرنے کے ذریعے ہیں (یہی وجہ ہے کہ جب مسلمانوں سے پوچھا جاتا ہے کہ توحید کسے کہتے ہیں، اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہے؟ تو وہ لاعلمی کا اظہار کردیتے ہیں اس کے برعکس صوفیوں کے طریقے، ان کے کارنامے، تقریباً ہر فرد کے زبان زد ہوتے ہیں (فالعیاذ باللہ) سلفی حضرات انہی طریقوں کا کلی طور پر انکار کرتے ہیں اور کیوں نہ انکار کریں جبکہ یہ کلی طور پر اسلام کے مخالف ہیں۔ یہ صرف اصطلاح کی بات نہیں ہے جیسے بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ یہ صرف اصطلاح کا فرق ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے میں یہ اصطلاح نہیں تھی ورنہ باتیں وہی ہیں۔ لیکن یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ اگر صرف اصطلاح کی بات ہوتی تو کسی کو کوئی اعتراض نہیں تھا یہاں تو پورا ڈھانچہ ہی بدلا ہوا ہے۔ قرآن مجید موجود ہے، احادیث نبویہ موجود ہیں ان دونوں میں کہیں ان کے عقیدے ان کے خود ساختہ اعمال نہیں دکھا سکتے۔ لہٰذا یہ کہنا کہ صرف اصطلاح کا فرق ہے کہ یہ صرف مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لیے ہے ورنہ حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ (فالعیاذ باللہ)
نظریۂ کشف:
صوفیوں کا عقیدہ ہے کہ تمام امور کے حقائق اور غیب کی باتیں جاننے کا بہترین طریقہ اور ذریعہ ’’کشف‘‘ ہے وہ کشف کے ذریعہ تمام چیزوں کا ادراک کرلیتے ہیں۔ شریعت سے کچھ بھی رہنمائی نہیں حاصل کرتے بلکہ ان کا اپنا خود ساختہ طریقہ کشف ہی ان کے لیے کافی ہے۔ بعض لوگ تو اپنی کتابوں کو آگ میں جلا ڈالتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم لوگ علم مُردوں یعنی میّت سے حاصل کرتے ہو اور ہم لوگ زندوں سے حاصل کرتے ہیں ایسا زندہ جو کبھی مرتا نہیں ہے۔ یہ نظریۂ کشف ہے جو سراسر باطل ہے۔ جب انسان ان کے طریقے اور تعلیمات